احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
انی تبرات من ہذہ الاعتقاد وما توفیقی الا باﷲ آج حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اس دلیل سے ہیچ اور پوچ کہا جاتا ہے کہ شریعت موسوی کے تابع تھے۔ (دافع البلاء ص ٹائٹل بار۳، خزائن ج۱۸ ص۲۱۹ حاشیہ)امیدہے کہ کل اس نبی حجازی کو جس کا آج بروز ظل اور سایہ ہونے کا دعویٰ ہے۔ اس دلیل پر کہ وہ ملت ابراہیم کا پیرو تھا۔ یہ خطاب اور انعام دیا جائے گا۔ آج بڑی مہربانی ہے جو یہ کہا گیا ہے کہ ’’قیامت تک نجات کا پھل کھلانے والاوہ ہے جو زمین حجاز میں پیدا ہوا تھا اور تمام دنیا اور تمام زمانوں کی نجات کے لئے آیا تھا۔‘‘ (دافع البلاء ص ٹائٹل بار۴، خزائن ج۱۸ ص۲۲۰)کل آپ دیکھ لیں گے۔ اس سے صاف گریز ہوگا۔ کیونکہ یہ محض تمہید ہے، اظہار مطلب کی۔ اصل مطلب یہ ہے جو حضور عالی نے ’’آیاتھا‘‘سے آگے ظاہر فرمایا ہے اور وہ یہ ہے ’’اور اب بھی آیا مگر بروز کے طور پر‘‘ (ایضاً) بالفاظ دیگر اس نبی حجازی کو تمام دنیا اور تمام زمانوںکے واسطے نجات کا پھل کھلانے والا صرف اس غرض سے کہا گیا ہے کہ وہ میں ہوں اور یہ اسی رسالہ میں بتغیر الفاط بیسیوں جگہ کہا گیا ہے۔ پس حضرت، یقین مانئے کہ مثیل، ظل اور بروز سب لفّاظیاں ہیں۔ مرزا قادیانی کا مطلب یہ ہے کہ میں بعض نبیوں سے اچھا ہوں اور محمدرسولﷺ کے برابر ہوں۔ جو میری دانست میں صریح شرک فی النبوت ہے، بلکہ صرف وحی آنے کا ادّعا۔ ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ کوغلط کہنا جو شرک فی النبوت اور کفر ہے۔ مرزا قادیانی بزرگان دین کی تحقیر بڑی جرأت سے کرتے ہیں بموجب فرمان واجب الاذعان حضرت رسول کریمﷺ خدا ورسول سے اتر کر جن چیزوں کی سب سے زیادہ تعظیم و تکریم ہم اہل اسلام پر فرض ہے وہ دو ہیں۔ ایک قرآن مجید اور دوسرا اہل بیت رسول اﷲﷺ۔ سو مرزا قادیانی نے کتاب اﷲ کے ساتھ تو جو کچھ سلوک کیا ہے۔ اس کا ذکر اوپر ہو چکا ہے۔ اب دیکھئے کہ آل رسول اﷲﷺ کی شان میں کیا کیا درفشانیاں فرمائی ہیں۔ مگر پہلے یہ سنئے اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے:’’انما یرید اﷲ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت ویطہرکم تطہیرا (الاحزاب:۳۳)‘‘{(اے پیغمبر کے )گھر والو! خدا کو تو بس یہی منظور ہے کہ تم سے(ہر طرح کی) گندگی کو دور کرے اور تم کو ایسا پاک صاف بنائے جیسا کہ پاک صاف بنانے کا حق ہے۔} او ر رسول کریمﷺ فرماتے ہیں۔ کل آپ دیکھ لیں گے۔ اس سے صاف گریز ہوگا۔ کیونکہ یہ محض تمہید ہے، اظہار مطلب کی۔ اصل مطلب یہ ہے جو حضور عالی نے ’’آیاتھا‘‘سے آگے ظاہر فرمایا ہے اور وہ یہ ہے ’’اور اب بھی آیا مگر بروز کے طور پر‘‘ (ایضاً) بالفاظ دیگر اس نبی حجازی کو تمام دنیا اور تمام زمانوںکے واسطے نجات کا پھل کھلانے والا صرف اس غرض سے کہا گیا ہے کہ وہ میں ہوں اور یہ اسی رسالہ میں بتغیر الفاط بیسیوں جگہ کہا گیا ہے۔ پس حضرت، یقین مانئے کہ مثیل، ظل اور بروز سب لفّاظیاں ہیں۔ مرزا قادیانی کا مطلب یہ ہے کہ میں بعض نبیوں سے اچھا ہوں اور محمدرسولﷺ کے برابر ہوں۔ جو میری دانست میں صریح شرک فی النبوت ہے، بلکہ صرف وحی آنے کا ادّعا۔