احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
ہمیں اس بات پر مجبور کرے کہ ان بتوں کو سجدہ کرو تو تمہارے لئے بہتر ہے کہ شہر بدر ہو چلیں۔ چنانچہ وہ دقیانوسی کچھ پیسے وغیرہ لے کر نکلے اور ایک غار کے اندر جاکر لیٹ گئے۔ اﷲ تبارک وتعالیٰ قرآن کریم کے اندر ارشاد فرماتا ہے’’فضربنا علی اذانھم فی الکھف سنین عددا (الکہف:۱۱)‘‘ {پس پردہ مارا ہمنے اوپر کانوں ان کے کے یعنی سلا دیا بیچ غار کے کئی برس گنتی کے ’’ولبثوا فی کھفہم ثلث مائۃ سنین وازدادواتسعا (الکہف:۲۵)‘‘ {اور سوئے رہے وہ بیچ غار اپنی کے پورے ۳۰۹ برس۔} جناب مولانا احمد علی صاحب! حضرات اصحاب کہف اپنی غار کے اندر پورے ۳۰۹ سال سوتے رہے۔ اس کے بعد اﷲ تبارک وتعالیٰ نے ان کو جگایا جیسا کہ قرآن کریم شاہد ہے: ’’وکذالک بعثنھم لیتساء لوابینھم قال قائل منھم کم لبثتم قالوا لبثنا یوما اوبعض یوم… قال فابعثوا احد کم بورقکم ہذہ الی المدینۃ فلینظر ایّھا اذکی طعاماً فلیأتکم برزق منہ (الکہف:۱۹)‘‘ {اور اسی طرح اٹھایا ہم نے اس کو کہ سوال کریں ایک دوسرے سے آپس میں۔ پھر کہا ایک کہنے والے نے ا ن میں سے کتنا رہے تم کہا انہوں نے رہے ہم ایک دن یا تھوڑان میں سے کہا انہوں نے پروردگار تمہارا خوب جانتا ہے۔ جتنا رہے تم پس بھیجو ایک آدمی اپنے کو ساتھ روپے اپنے کے جو یہ شہر ہے۔ پس چاہئے کہ دیکھئے کون سا ان میں پاکیزہ ہے کھانا۔ پس لے آئے تمہارے پاس رزق ان میں سے۔} مولانا احمد علی صاحب کومعلوم ہو کہ اصحاب کہف بغیر کسی کھانے کے اور پینے کے پورے ۳۰۹ سال غار میںزندہ رہے۔ تو کیا اﷲ تبارک وتعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بغیر کھانے کے اور پینے کے آسمان پر زندہ نہیں رکھ سکتا؟ لہٰذا مذکورہ بالا حوالہ جات سے تمہاری دلیل ایجاد کردہ کی مکمل بیخ کنی ہوگئی۔ وفات مسیح علیہ السلام پر چھٹی دلیل کی بیخ کن تردید اعتراض مولانا احمد علی قادیانی ’’والذین یدعون من دون اﷲ لایخلقون شیئا وھم یخلقون اموات غیر احیائ، وما یشعرون ایّا نبعثون (النحل:۲۰،۲۱)‘‘یعنی جن لوگوں کی اﷲ کے سوا پوجا کی جاتی ہے وہ کوئی چیز پیدا نہیں کر سکتے، بلکہ خود پیدا شدہ ہیں۔ وہ سب لوگ مردہ ہیں نہ کہ زندہ اور وہ نہیں جانتے کہ کب انہیں اٹھایا جائے گا۔