احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
قیامت کے وجود سے منکر تھا۔ خدا نے بعض انبیاء کی زبانی ان کو خبر دی کہ تمہاری قوم میںایک لڑکا بلا باپ پیدا ہوگا۔ یہ قیامت کے وجود پر ایک نشانی ہے۔‘‘ اس عبارت سے صاف ثابت ہے کہ مراد قیامت سے حقیقی قیامت ہے نہ کوئی اور گھڑی۔ اسی طرح خود مصنف مرزائی پاکٹ بک نے ’’انہ‘‘ کی ضمیر مسیح علیہ السلام کی طرف پھیری ہے اور ساعت سے مراد حقیقی قیامت لکھی ہے۔ ملاحظہ ہو (ص۳۳۹) مرزائی اعتراض… شک کا کیا معنی؟ مسیح کا نزول تو آئندہ ہونا تھا۔ پہلے ہی سے کیسے کہہ دیا کہ شک نہ کرو۔ جب ابھی نشانی نے مدت کے بعد آنا ہے تو ان کو شک سے کس برتے پر روکا جاتا ہے۔ جواب اعتراض کیوں جناب!ایک سچ مچ واقع ہونے والی بات پر شک نہ کرنے کی ہدایت کرنا آپ کے نزدیک ناجائز ہے؟ یہاں تو کفار مخاطب ہیں جومسیح علیہ السلام کی آمد کے منکر ہیں۔ اﷲ عزوجل تو موسیٰ علیہ السلام جیسے اولوالعزم رسول کوبھی بطور ہدایت فرماتا ہے کہ:’’ان الساعۃ اتیۃ اکاد اخفیھا الیٰ قولہ تعالیٰ فلایصدنک عنھا من لایؤمن بھا واتبع ھواہ فتردیٰ (پ۱۶: سورت طہٰ)‘‘ {اے موسیٰ! قیامت یقینا آنے والی ہے۔ خبردار! کوئی بے ایمان خواہش پرست تجھے اس کے ماننے سے نہ روک دے۔‘‘ بھلا اس جگہ اگر مخالفین اسلام میں سے کوئی آریہ وغیرہ اعتراض کرے کہ موسیٰ علیہ السلام کو قیامت پرشک نہ تھا۔ پھر یہ وعظ کیسا؟ یا ابھی قیامت نے مدت کے بعد آنا تھا۔ تو اتنے پہلے سے ان کو شک کرنے سے کیسے روکا جا رہا ہے۔ توبتاؤ کیا جواب دو گے؟ ’’ماھو جوابکم فھو جوابنا‘‘ آؤ تمہیں تمہاے گھر کی ایک مثال دے کر سمجھائیں۔ شاید تمہاری سمجھ میں آ جائے۔ مرزا جی کا نکاح آسمانی محمدی بیگم سے دنیا میں نہ ہونا تمہارے مسلمات میں سے ہے۔ باوجود اس صریح جھوٹی پیش گوئی کے مرزا قادیانی کا الہام کنندہ قبل از وقت کہتا رہا۔’’اے مرزا! ’’الحق من ربک فلاتکونن من الممترین‘‘ {تیرے رب کی طرف سے حق ہے تو کیوں شک کرتا ہے۔‘‘(ازالہ اوہام ص۳۹۸، روحانی خزائن ج۳ص۳۰۶) کیوںجناب! یہ کیا بات ہے۔ نکاح تو نہ ہونا تھانہ ہوا۔ اتنے پہلے ہی شک سے روکا جارہا ہے۔ آہ: لو اپنے دام میں خود صیاد آگیا مقام حیرت و تعجب ہے فرقہ احمدیہ مرزائیہ پر کہ اپنے باطل مذہب کی حمیت کی وجہ سے نصوص قرآنیہ کی بھی پرواہ نہیں کرتے اور تاویلات رکیکہ سے تکذیب حق کے مرتکب ہوتے ہیں۔