احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
میں کہا کہ آہستہ آہستہ یہ بات کیوں کہتی ہو۔ ہر ایک جانتا ہے کہ قادیان ہم کو ملنے والی ہے۔ مگر اس کے یہ معنی نہیں کہ ہم دوسری جگہ مکان نہ بنائیں۔ جب قادیان ملے گی تو یوں ہی آہستگی سے تھوڑی ہی ملے گی۔ جب قادیاں ملے گی تو اس کے ساتھ شملہ بھی ملے گا۔ ڈلہوزی بھی ملے گی اور دوسرے اضلاع بھی ملیں گے۔ شملہ کا لفظ تو مجھے خوب یاد ہے۔ ڈلہوزی کا لفظ پورے یقین سے یاد نہیں۔ مگر میرا خیال ہے کہ میں نے شملہ کے ساتھ ڈلہوزی کا ہی نام لیاتھا۔ اسی طرح دوسرے اضلاع کا میںنے ذکر کیا کہ ہمیں وہ بھی ملیں گے۔ بلکہ اس وقت مجھ پر یہ اثر معلوم ہوتا ہے کہ پنجاب کا علاقہ بشمولیت دلی یا دلی کے پاس تک کا علاقہ ہم کو اس وقت ملے۔‘‘ (الفضل یکم فروری ۱۹۵۷ئ) ۴… ’’یہ رویا اگر ظاہر پر محمول کیا جائے تو اس سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ جانا امرتسر کی طرف ہوگا۔ لیکن رستے اصل چیز نہیں۔ اصل چیز تو یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ پھر ان علاقوں کو آپس میں ملا دے اور مسلمان عزت و احترام کے ساتھ وہاں جائیں۔ ہمارا ظاہری طور پربھی ہمیشہ یہی خیال رہا ہے۔‘‘ (خطبہ مرزا محمود، الفضل یکم فروری ۱۹۵۷ئ) ۵… پھر اسی سلسلہ میں گاندھی جی اور مس مرورلاسارا بائی کا ذکر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ:’’ سارے مسلمانوں کو اجازت اور سب مسلمانوں کو کہو کہ وہ آزادی سے اسی طرح رہیں گے۔ جیسے انگریزوں کے زمانے میں رہتے تھے اور پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کوئی بانڈری نہیں ہو گی۔‘‘ (الفضل یکم فروری ۱۹۵۷ئ) ۶… ’’سات آٹھ دن ہوئے میں نے رویاء میں دیکھا کہ جنرل آئزن ہاروے نے احمدیت کا تعریف کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ یہ واقعہ ایک مجلس میں بیان ہوا تو کسی نے کہا کہ یہ کونسی بات ہے۔ تو اس پر میں نے کہا کہ ظاہر میںتو بات کچھ بھی نہیں۔ مگر اس سے یہ پتہ لگتا ہے کہ احمدیت کی اہمیت دور دور تک واضح ہو گئی ہے۔‘‘ کہئے! پاکستان کی سالمیت کو ختم کرنے کے عزائم کا اظہار رویاء اور کشوف کے پردے میں کون کر رہا ہے۔ بلکہ صاف لفظوں میں ظاہر طور پر بھی کرتا ہے اور بھارت اور پاکستان کی سرحدوں کو ختم کرنے کی اﷲ تعالیٰ کی مرضی او منشاء قرار دیتا ہے۔ لااکراہ فی الدین کی نئی تفسیر ’’بترس آہ مظلوماں‘‘ کے عنوان سے ۳۱؍مارچ ۱۹۵۷ء کو شائع ہونے والے پمفلٹ میں صفحہ تین پر مرزائی لکھتے ہیں کہ ’’یقینا اسلام کی تعلیم ’’لااکراہ فی الدین‘‘ کی حامل ہے او ر اس کی رو سے غلط سے غلط خیال بیان کرنے کا حق ہر ایک کو حاصل ہے اور اسی میں انسانیت کی