احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
مذکورہ بالا حالات سے مکمل روشنی ہو گئی کہ ابن مریم علیہ السلام فوت نہیں ہوئے۔ بلکہ وہ آسمان پرزندہ ہیں۔ حیات مسیح علیہ السلام کی تیسری دلیل ’’ومطہرک من الذین کفروا وجاعل الذین اتبعوک (آل عمران:۵۵)‘‘ {اور پاک کرنے والا ہوں تجھ کو (یعنی عیسیٰ علیہ السلام)ان لوگوں سے جو کافر ہوئے اور کرنے والا ہوں ان لوگوں کو کہ اطاعت کریں گے تیری۔} مولانا احمد علی قادیانی! اب دریافت طلب یہ بات ہے کہ یہودیوں کا کفر کیا تھا کہ جس سے پاک کرنے کا اﷲ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے؟ آئیے میں جناب کو پیش کرتا ہوں۔ ’’یاخت ہارون ما کان ابوک امراسوء وما کانت امک بغیّا (مریم:۲۸)‘‘{اے بہن ہارون کی(یعنی مریم)نہیں تھا باپ تیرا اور ماں تیری بدکار۔} یہودیوں نے حضرت مریم علیہا السلام پر زنا کا الزام لگایا تھا کہ تو یہ لڑکا بغیر نکاح کئے کہاں سے لائی؟ چنانچہ اﷲ تبارک وتعالیٰ نے قرآن کریم کے اندر دوسری جگہ بھی یہ قصہ بیان فرمایا ہے۔ ’’وبکفرہم وقولہم علی مریم بہتانا عظیما(النسائ:۱۵۶)‘‘ {اور بسبب کفر، ان کے کے اور کہنے ان کے کے اوپر مریم علیہا السلام کے بہتان بڑا۔} حضرت عیسیٰ علیہ السلام (نعوذباﷲ) کے نسب پر طعن(نقل کفر کفر نہ باشد) اس وجہ سے ہی یہودیوں نے حضرت ابن مریم علیہ السلام کو قتل کرنے کے لئے مکر و فریب بھی کئے تھے۔ کہتے تھے کہ دعویٰ اس کا اﷲ تعالیٰ کے رسول ہونے کا ہے۔ مگر ہے بغیر نکاح کے پیدا ہوا۔ (معاذاﷲ) اس کی سزا یہی ہے کہ قتل کر دیا جائے۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر بقول جناب مرزا قادیانی حضرت مسیح فوت ہو چکے ہیں تو پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پاکیزگی جس کا قرآن کریم میں اﷲ تعالیٰ کا وعدہ ہے۔ وہ کب پورا ہوا اور کب ہوگا؟ پاکیزگی تو تب ہی ہو سکتی ہے کہ آپ زندہ ہوں۔ پھر آسمان سے نازل ہو کر تشریف لائیں اور یہودی اس بات پر ایمان لے آئیں کہ حضرت ابن مریم علیہ السلام کو خدا وند عالم نے اپنی قدرت کاملہ سے بغیر باپ کے ہی پیدا کیا تھا۔ آپ بیشک اﷲ کے بندے اوراس کے رسول ہیں اور ان کی والدہ حضرت مریم علیہاالسلام عائد کردہ الزامات سے بالکل مبرا تھی۔