احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
گئے دونوں جہاںسے پانڈے نہ حلوا ملا اور نہ مانڈے نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے اعتراض نمبر۵ ’’وما محمد الا رسول،قدخلت من قبلہ الرسل(آل عمران:۱۴۴)‘‘ {اور نہیں ہے محمدﷺ مگر رسول، تحقیق گزرے اس سے پہلے تمام رسول۔} یعنی محمدﷺ بھی آپ کے پہلے آنے والے رسول تمام فوت ہو گئے ہیں۔ چونکہ ابن مریم علیہ السلام سے بھی آپ کے پہلے ہی اس دنیا پر رسالت لے کر آئے تھے۔ وہ بھی فوت ہو چکے ہیں۔ چنانچہ حضور آقا نامدارﷺ کی عین وفات کے وقت ایک اعرابی نے یہ کہہ دیا کہ رسول خداﷺ فوت ہو گئے تو سیدنا عمر فاروقؓ نے اپنی تلوار اس کو قتل کرنے کے لئے نکال لی اور ابوبکر صدیقؓ نے دیکھ کر آپ کو روکا اور تمام صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کو جمع کر کے خطبہ پڑھااور آیت:’’وما محمد الّا رسول قد خلت من قبلہ الرسل‘‘ پیش کی اور ابوبکرؓ کا اس آیت کو پڑھ کر سنانا، صحابہ کرام رضوان اﷲ اجمعین پر یہ اثر ہوا کہ سب خاموش ہو گئے اور سمجھ گئے۔ جبکہ تمام رسول فوت ہو چکے ہیں تو کیا سردار دو جہاں رسول اﷲﷺ ہمیشہ کے لئے ہمارے پاس رہتے؟ ہرگز نہیں اور نہ ہی کسی صحابیؓ نے یہ اٹھ کر کہا کہ یاخلیفۃ المسلمین ابن مریم علیہ السلام تو آسمان پرزندہ ہیں۔ کسی نے نہیں کہا۔ معلوم ہوا کہ صحابہ رضوان اﷲ اجمعین ابن مریم علیہ السلام کی وفات کے قائل تھے۔ الجواب محمدیﷺ نمبر۱ ’’واذالقوا الذین امنوا قالوا امنا واذاخلوا الی شیطٰنھم قالوا انا معکم انمانحن معکم انما نحن مستہزؤن (البقرۃ:۱۴)‘‘{اور جب ملتے ہیں منافق ان لوگوں سے جو ایمان لائے، کہتے ہیں ایمان لائے ہم اور جب اکیلے ہوتے ہیں طرف سرداروں اپنوں کے کہتے ہیں تحقیق ہم ساتھ تمہارے ہیں او ر سوائے اس کے نہیں کہ ہم مسلمانوں سے ٹھٹھا کرتے ہیں۔} مرزائیو!اﷲ تبارک وتعالیٰ اس آیت میں منافقین کا ذکر فرماتا ہے۔ اے میرے نبی