احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
کیف جبرائیل کا واسطہ ہو یا نہ ہو اس میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جبکہ نوعیت دونوں کی حجت کے اعتبار سے ایک ہی ہو۔ اب ان کی تاویل سنئے ’’کیونکہ اﷲ جل شانہ نے آنحضرتﷺ کو صاحب خاتم بنایا ہے۔ یعنی آپ ﷺ کو افاضہ کمال کے لئے مہر دی جو کسی اور نبی کو ہرگز نہیں دی گئی۔ اسی وجہ سے آپﷺ کا نام خاتم النّبیین ٹھہرا۔ یعنی آپ کی پیروی کمالات نبوت بخشتی ہے اورآپﷺ کی توجہ روحانی نبی تراش ہے اوریہ قوت قدسیہ کسی اور نبی کو نہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۹۶، خزائن ج۲۲ص۱۰۰) ’’اوربغیر شریعت کے نبی ہو نہیں سکتا۔ مگر وہی جو پہلے سے امتی ہو پس اسی بناء پر میں امتی بھی ہوں اور نبی بھی۔‘‘ (تجلیات الٰہیہ ص۲۵، خزائن ج۲۰ص۴۱۲) مرزا قادیانی نے جو لکھا ہے کہ: ’’ہم خادم دین اسلام ہیں اور یہی ہمارے آنے کی علت نمائی ہے اور نبی اور رسول کے لفظ استعارہ اور مجاز کے رنگ میں ہیں۔‘‘(مرزا قادیانی کا مکتوب مرقومہ ۲۰؍اگست ۱۸۹۹) یہ سب کچھ پہلے کی بات ہے۔ پیچھے تو انہوں نے صاف لکھا کہ: ’’ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں۔‘‘ دیکھو (بدر ۵؍مارچ ۱۹۰۸ء ملفوظات ج۱۰ص۱۲۷)’’میں خدا کے حکم کے موافق ہوں اگر میں اس کا انکار کروں تو میرا گناہ ہے اورجس حالت میں خدا میرا نام نبی رکھتا ہے۔ تو میں کیونکر اس سے انکار کر سکتا ہوں۔ میں اس پرقائم ہوں اس وقت جو دنیا سے گزر جاؤں۔’’دیکھو (خط حضرت مسیح موعود بہ طرف ایڈیٹر اخبار عام لاہور)یہ خط معرفت مسیح موعود نے اپنی وفات سے تین دن پہلی یعنی۲۳؍مئی ۱۹۰۸ء کو لکھا۔ (کلمۃ الفصل ص۱۱۰، مصنفہ مرزا بشیر احمد قادیانی) باوجود اس کے آنحضرتﷺ خاتم النّبیین اس معنی سے ہیں کہ آپ کی معرفت نبی بنتے ہیں۔ مگر صرف ایک ہی بنا۔ ’’آنحضرتﷺ کے بعد صرف ایک ہی کا ہونا لازم ہے اور بہت سارے انبیاء سے خدا تعالیٰ کی بہت سی مصلحتوں اور حکمتوں میںرخنہ واقع کرتا ہے۔‘‘ (تشہیذ الاذہان قادیان نمبر۸ج۱۲ ص۱۱، بابت ماہ اگست ۱۹۱۷ئ) مرزا قادیانی نے صاحب شریعت ہونے کا دعویٰ کیا ’’یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے۔ جس نے اپنی وحی کے ذریعہ سے چند امرونہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا۔ وہی صاحب شریعت ہو گیا۔ میری وحی میں