احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
احادیث صحیحہ کی طرف منسوب کی گئی ہیں۔ احادیث جن کا اطلاق کم از کم تین پرہوتا ہے۔ گویا آنحضرتﷺ پر مرزا قادیانی نے ۹ جھوٹ باندھے۔ جھوٹ نمبر۱۰… ’’یہ غیر معقول ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی ایسا نبی آنے والا ہے کہ: ۱… لوگ نما ز کے لئے مسجد کی طرف دوڑیں گے تو وہ کلیسا کی طرف بھاگے گا۔ ۲… اور جب لوگ قرآن شریف پڑھیں گے تو وہ انجیل کھول بیٹھے گا۔ ۳… اور جب عبادت کے وقت بیت اﷲ کی طرف منہ کریں گے تو وہ بیت المقدس کی طرف متوجہ ہوگا۔ ۴… اور شراب پئے گا۔ ۵… اور سؤر کا گوشت کھائے گا۔ ۶… اور اسلام کے حلال و حرام کی کچھ پرواہ نہیں کرے گا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۹، خزائن ج۲۲ص۳۱) اس عبارت میں مرزا قادیانی نے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی طرف اشارہ کیا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ مرزا قادیانی نے جن چھ باتوں کو ان کی طرف منسوب کرنے کی ناپاک جسارت کی ہے۔ سیدنا حضرت مسیح علیہ السلام کی ذات ایسی ناپاک نسبت سے کہیں بلند و بالا ہے۔ ایک برگزیدہ نبی کی طرف ایسے قبیح افعال کی نسبت کرنا کسی غیر مسلم سے بھی متوقع نہیں۔ جھوٹ نمبر۱۱… ’’یورپ کے لوگوں کو جس قدرشراب نے نقصان پہنچایا ہے۔ اس کاسبب تو یہ تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے۔‘‘ (حاشیہ کشتی نوح ص۶۶، خزائن ج۱۹ص۷۱) اس قسم کی زبان درازی مرزا قادیانی ہی کر سکتے ہیں کہ ایک مقدس نبی کے سرشراب نوشی کابہتان جڑ دیا۔ جھوٹ نمبر۱۲… ’’مسیح ایک لڑکی پر عاشق ہو گیا تھا۔ جب استاد کے سامنے اس کے حسن و جمال کا تذکرہ کر بیٹھا تو استاد نے اس کو عاق کر دیا… یہ بات پوشیدہ نہیں کہ کس طرح مسیح ابن مریم جو ان عورتوں سے ملتا تھا اور کس طرح ایک بازاری عورت سے عطر ملواتاتھا۔‘‘ (الحکم ۲۱؍فروری ۱۹۰۲ئ، ملفوظات ج۳ ص۱۳۷) اس عبارت کے ذریعے دراصل مرزاقادیانی نے اپنا آئینہ پیش کیا ہے کیونکہ ایسی گندگی صر ف مرزا قادیانی کی آئینہ دار ہو سکتی ہے۔ جھوٹ نمبر۱۳… ’’ہائے کس کے آگے یہ ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تین