احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
پیش گوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۴،خزائن ج۱۹ص۱۲۱) کسی خدا کے سچے نبی اور معصوم رسول کے متعلق صاف جھوٹ تک کی نسبت انتہائی بدبخت اور کذاب انسان کا کام ہی ہو سکتا ہے اورایسا مفتری شخص قادیان کی منڈی کا بیوپاری مرزا غلام احمد قادیانی نامی ہی ہو سکتا ہے۔ جھوٹ نمبر۱۴… ’’عیسائیوں نے آپ کے بہت سے معجزات لکھے ہیں۔ مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔اگر آپ سے کوئی معجزہ ہوا تو وہ معجزہ آپ کا نہیں بلکہ اس تالاب کا معجزہ تھا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶،۷، خزائن ج۱۱ص۲۹۱) دیکھئے مرزا قادیانی کو دعویٰ نبوت کے جھوٹے جنون نے کس حد تک شوریدہ سری میں مبتلا کررکھا ہے کہ ان کو یہاں تک علم نہیں کہ عیسوی معجزات کا انکار خود کلام الٰہی کی تکذیب ہے۔ مگر مرزا قادیانی کو اس سے کیا لگے۔ جھوٹ نمبر۱۵… ’’حضرت مسیح ابن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ بائیس برس تک نجاری کا کام کرتے رہے اورظاہر ہے کہ بڑھئی کا کام درحقیقت ایک ایساکام ہے جس میں کلّوں کے ایجاد کرنے اور طرح طرح کی صنعتوں کے بنانے میں عقل تیز ہو جاتی ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۰۳، خزائن ج۳ص۲۵۴،۲۵۵) غور کیجئے کہ مرزا قادیانی نے حضرت مسیح علیہ السلام کی پاکیزہ ذات کو کس طرح بے حیائی اور ڈھٹائی کے ساتھ ایک بڑھئی کا بیٹا قراردیا اورقرآنی معجزات کو محض نجاری کے ایک کرشمہ کے طور پر پیش کیا۔ اس سے بڑھ کر قرآنی تکذیب کی ناپاک جسارت کیا ہو سکتی ہے؟ جھوٹ نمبر۱۶… ’’اورآپ کی انہی حرکات کی وجہ سے آپ کے حقیقی بھائی آپ سے سخت ناراض رہتے تھے اور ان کو یقین ہو گیا تھا کہ آپ کے دماغ میں ضرور کچھ خلل ہے اور وہ ہمیشہ چاہتے رہے کہ کسی شفاخانے میںآپ کا باقاعدہ علاج ہو شاید اﷲ تعالیٰ شفاء بخشے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰) ’’یسوع درحقیقت بوجہ بیماری مرگی کے دیوانہ ہوگیاتھا۔‘‘ (حاشیہ ست بچن ص۱۷۱، خزائن ج۱۰ ص۲۹۵) حضرت مسیح علیہ السلام کی طرف مرگی یا دیوانگی اور دماغی خلل کے جیسے امور کی نسبت وہی شخص کرسکتا ہے۔ جو بے چارہ خود ہی ان امراض میں بری طرح جکڑا ہوا ہو۔ ورنہ کسی صاحب وحی پیغمبر کی طرف ایسی نسبت کفر اور گستاخی ہے۔