احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
۱… مسیح موعود کا چودھویں صدی کے سر پر ہونا۔ ۲… پنجاب میں ہونا۔ جہاں تک ہماری معلومات کا تعلق ہے۔ گذشتہ انبیاء تو کجا،قرآن و حدیث میں بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تشریف آوری کے لئے چودھویں صدی کا سرا تجویز نہیں کیا گیا اور نہ پنجاب میں آنے کی تصریح ہے۔ یہ جھوٹ کا سب سے بڑا ریکارڈ ہے۔ جھوٹ نمبر۲… مرزا قادیانی لکھتا ہے:’’مسیح موعود کی نسبت تو آثار میں یہ لکھا ہے کہ علماء اس کو قبول نہیں کریںگے۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۸۶، خزائن ج۲۱ص۳۵۷) آثار کا لفظ کم از کم تین احادیث پر بولا جاتا ہے۔ حالانکہ یہ مضمون کسی حدیث میں نہیں آتا۔ یہ محض مرزاقادیانی کا اپنا اختراع اور جھوٹ ہے۔ جھوٹ نمبر۳… مرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’ایسا ہی احادیث صحیحہ میں آیا تھا کہ (۱)وہ مسیح موعود صدی کے سر پر آئے گا اور (۲)چودھویں صدی کا مجددہوگا اور لکھا تھا کہ وہ (۳)اپنی پیدائش کی رو سے دو صدیوں میں اشتراک رکھے گا (۴)اور دو نام پائے گا (۵)اور اس کی پیدائش دو خاندان سے اشتراک رکھے گی او ر (۶)چوتھی دوگنا صفت یہ کہ پیدائش میں بھی جوڑے کے طور پر پیدا ہو گا۔ سو یہ سب نشانیاں ظاہر ہو گئیں۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ ص۱۸۸، خزائن ج۲۱ص۳۵۸،۳۵۹) احادیث صحیحہ کا لفظ کم از کم تین حدیثوں پر بولا جاتا ہے۔ مرزا قادیانی نے چھ دعوؤں کے لئے (جن پر میں نے نمبر ڈال دئیے ہیں) احادیث صحیحہ کا حوالہ دیا ہے۔ جوبالکل جھوٹ ہے۔ کسی حدیث سے اس کا ثبوت نہیں ملتا۔ جھوٹ نمبر۴… مرزا قادیانی لکھتا ہے:’’ایک مرتبہ حضورﷺ سے دوسرے ممالک کے انبیاء علیہا السلام کی نسبت سوال کیا گیا۔ تو آپﷺ نے یہی فرمایا کہ ہر ملک میں خدا تعالیٰ کے نبی گزرے ہیں اورفرمایا:’’کان فی الہند نبیا اسوداللون اسمہ کاھنا‘‘ یعنی ہندوستان میں ایک نبی گزرا جو کالے رنگ کا تھا اس کا نام کاھنا تھا یعنی کنھیا جس کوکرشن کہتے ہیں۔‘‘ (ضمیمہ چشمہ معرفت ص۱۰،۱۱، خزائن ج۲۳ص۳۸۲) یہ آنحضرتﷺ پر سفید جھوٹ اور خالص افتراء ہے۔ حضورﷺ کا کوئی ارشاد بھی ایسا نہیں ہے۔ سیاہ رنگ کا نبی شاید مرزا قادیانی کو اپنے رنگ کی مناسبت سے یاد آ گیا ہو گا۔ جھوٹ نمبر۵… مرزا قادیانی لکھتا ہے:’’اور آپﷺ سے پوچھا گیا کہ کیا زبان پارسی میں بھی کبھی خداتعالیٰ نے کلام کیا ہے۔ تو فرمایاہاں خدا کا کلام زبان پارسی میں بھی اترا ہے۔ جیسا