احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
لڑکی ہوگئی۔ بہرحال دونہ شد سہ شد، یہاں ہم پیغام صلح سے اتنا اور بھی عرض کریں گے کہ جب مرزا قادیانی کے ارشاد کے مطابق خداتعالیٰ نے صریح طور پر پسر چہارم کا نام مبارک رکھ دیا۔ (تریاق القلوب ص۴۲، خزائن ج۱۵ص۲۱۸)اور مرزا قادیانی نے مبارک احمد کی ولادت کو اپنی تصدیق اور مخالفین کی تکذیب قرار دیا اور جگہ بجگہ اسے اﷲ تعالیٰ کے الہام سے تعبیر کیا۔ توبایں ہمہ اس خواب کا شرمندئہ تعبیر نہ ہونا صرف’’اجتہادی غلطی‘‘ کہا جائے گا؟سچ ہے: پھرے زمانہ پھرے آسمان ہوا پھر جا بتوں سے ہم نہ پھریں ہم سے گو خدا پھرجا ایک اندھا مرید تو جو کہے کہہ سکتا ہے۔ مگر ایک آزاد محقق تو اسے بہرحال مرزا قادیانی کے کذب و بطلان اور افتراء علیٰ اﷲ سے تعبیر کرے گا۔ مرزا قادیانی کی ہمت روحانی اور جرأت ایمانی قابل داد ہے کہ اتنی ٹھوکروں اور ناکامیوں کے بعد اپنے خدا پر اعتماد و توکل کی نظر رکھتے ہیں۔ فرماتے ہیں۔ ۱۷… ’’خدا کی قدرتوں پر قربان جاؤں کہ جب مبارک احمد فوت ہوا۔ ساتھ ہی خدا تعالیٰ نے یہ الہام کیا:’’انا نبشرک بغلام حلیم ینزل منزل المبارک‘‘ یعنی ایک حلیم لڑکے کی ہم تجھے خوش خبری دیتے ہیں۔ جو بمنزلہ مبارک احمد کے ہوگا اور اس کا قائم مقام اور اس کی شبیہ ہوگا۔ پس خدا نے نہ چاہا کہ دشمن خوش ہو اس لئے اس نے بمجرد وفات مبارک احمد کے ایک دوسرے لڑکے کی بشارت دی تاکہ یہ سمجھا جائے کہ مبارک احمد فوت نہیں ہوا، بلکہ زندہ ہے۔‘‘ (اشتہار مورضہ ۵؍نومبر ۱۹۰۷ئ،مجموعہ اشتہارات ج۳ص۵۸۷،طبع جدید) حسرت و افسوس کا مقام ہے کہ پہلے چار وعدوں کی طرح مرزا قادیانی کے ’’خدا‘‘ کا یہ پانچواں وعدہ بھی جھوٹا نکلا۔ یہ بشارت بھی پوری نہ ہوئی۔ یہ وار بھی خالی گیا اور مبارک احمد کے بعد مرزا قادیانی کے گھر کوئی لڑکا پیدا نہ ہوا۔ چہ جائیکہ وہ مصلح موعود کا مصداق بنتا۔ بہرحال: ایں ہم اندر عاشقی بالائے غمہاے دگر جو آرزو ہے اس کا نتیجہ ہے انفال اب آرزو یہ ہے کہ کبھی آرزو نہ ہو