احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
۱۵… مرزا قادیانی فرماتے ہیں:’’اور عجیب تر یہ کہ چار لڑکوں کے پیدا ہونے کی خبر جو سب سے پہلے اشتہار ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء میں دی تھی۔ اس وقت ہر چہار لڑکوں میں سے ایک بھی پیدا نہیں ہوا تھا اور اشتہار مذکور میں خدا تعالیٰ نے صریح طور پر پسر چہارم کا نام مبارک رکھ دیا ہے۔ دیکھو (اشتہار ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء ص۱۳دوسری کالم کی سطر ۷) ’’سوجب ا لڑکے کا نام مبارک احمد رکھا گیا۔ تب اس نام رکھنے کے بعد ایک دفعہ وہ پیش گوئی ۲۰؍فروری۱۸۸۶ء یاد آگئی۔‘‘ (تریاق القلوب ص۴۲، خزائن ج۱۵ص۲۱۸) اے بساآرزو کہ خاک شدہ خدا کی قدرت دیکھئے کہ وہ مبارک احمد جو کئی اجتہادی غلطیوں اور متعدد الہامی ٹھوکروں کے بعد ملاتھا،۱۹۰۷ء میں بعمر۸ سال فوت ہوگیا: مدت سے لگ رہی تھی لب بام ٹکٹکی صد حیف گر پڑی نگہ انتظار آج ۱۶… خلیفہ محمود کہتے ہیں:’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جب سنا کہ مبارک فوت ہو گیا ہے تو فرمایا بیشک مبارک احمد سے ہمیں محبت بہت تھی۔ لیکن اس لئے ہمیں محبت تھی کہ ہمیں خیال تھا بعض الہامات اس سے پورے ہونے والے ہیں۔‘‘(خطبہ جمعہ خلیفہ محمود مندرجہ الفضل ج۲۰نمبر۴۷) مرزا قادیانی کی اس عظیم الشان الہامی پیش گوئی کا انجام خود مرزائیوں کی زبان سے سنئے: ’’حضرت مسیح موعود نے مصلح موعود کی پیش گوئی کو پہلے بشیر اول پر لگایا۔ مگر واقعات نے اس اجتہاد کو غلط ثابت کر دیا کیونکہ وہ بچہ فوت ہو گیا۔ پھرحضور نے اس پیش گوئی کو مبارک احمد پر لگایا اور بار بار مختلف کتابوں میں آپ نے اس اجتہاد کو صریح لفظوںمیں لکھ کر شائع فرمایا مگر واقعات نے اس اجتہاد کو بھی غلط ثابت کر دیا۔ کیونکہ وہ بھی فوت ہو گیا۔‘‘ (لاہوری مرزائیوں کا اخبار پیغام صلح ج۲۴نمبر۵۶) اس پر ہم اتنا عرض کریں گے کہ جب ’’پیغام صلح‘‘ نے بمصداق یک نہ شد دو شد، دو غلطیوں کو تسلیم کر لیا تو اسے تیسری غلطی کو بھی مان لینا چاہئے۔ کیونکہ مرزا قادیانی نے مصلح موعود کی پیش گوئی کو بشیر اول سے پہلے بہت ہی قریب ہونے والے لڑکے پرلگایا تھا۔ جولڑکے کی بجائے