احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
کا الزام عائد نہ ہو۔ اپنے مرزائی دوستوں سے عرض کریں گے کہ وہ ایک مسلسل و مربوط عبارت کو دو ٹکڑے کرنے کی بجائے یہ کہیں کہ ’’فضل‘‘ اصطلاحی معنی(برکت) کی بجائے لغوی معنی (زیادتی) میں ہے اور ساتھ بعد کے معنی ہیں۔ اس صورت میں ہر دو مقام پر’’اس‘‘ کی ضمیر کا مرجع وہی رہے گا جو ماقبل میں مذکور ہے اور دوسرے بشیر کے آنے کا ذکر بھی بصراحت نکل آئے گا۔ فہو المراد دیکھئے ۔ اس مقبول و معقول تاویل کے پیش کرنے پر بارگاہ خلافت سے ہمارے لئے کیا انعام تجویز ہوتا ہے۔ اگر ہم سے پوچھا جائے تو عرض کریں گے: سرمہ مفت نذر ہوں میری قیمت یہ ہے کہ رہے چشم خریدار پہ احساں میرا اس مرحلہ پر موجودہ خلیفہ قادیاں جو مصلح موعود ہونے کے مدعی ہیں، پیدا ہوتے ہیں مگر مرزا قادیانی کا الہام اس سلسلہ میں چونکہ دو تین دفعہ ٹھوکر کھا چکا تھا۔ اس لئے مرزا قادیانی گول مول الفاظ میں تحریر فرماتے ہیں۔ ۱۱… ’’آج ۱۲؍جنوری ۱۸۸۹ء میں مطابق ۹؍جمادی الاوّل ۱۳۰۶ھ روز شنبہ اس عاجز کے گھر میں بفضلہ تعالیٰ ایک لڑکا پیدا ہو گیا ہے۔ کامل انکشاف کے بعد پھر اطلاع دی جائے گی۔ مگر ابھی تک مجھ پر یہ نہیںکھلا کہ یہی لڑکا مصلح موعود اور عمر پانے والا ہے، یا وہ کوئی اور ہے۔‘‘ (مرزا قادیانی کا اشتہار منقول از رسالہ ریویو آف ریلیجنز قادیان ص۱۷۶،ج۳نمبر۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۹۱) اس کے بعد مرزا قادیانی فرماتے ہیں۔ ۱۲… ’’ایک اور الہام جو۲۰؍فروری ۱۸۹۶ء میں شائع ہوا تھا اور وہ یہ ہے کہ خدا تین کو چار کرے گا۔ اس وقت ان تین لڑکوں(محمود،بشیر، شریف) کا جواب موجود ہیں، نام و نشان نہ تھا۔ اور اس الہام کے معنی یہ تھے کہ تین لڑکے ہوں گے اور پھر ایک اور ہوگا جو تین کو چار کردے گا۔ سو ایک بڑا حصہ اس کا پورا ہو گیا۔ یعنی خدا نے تین لڑکے مجھ کو اس نکاح سے عطاء کئے جو تینوں موجود ہیں۔ صرف ایک کی انتظار ہے جو تین کو چار کرنے والا ہوگا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۱۴، خزائن ج۱۱ص۲۹۸) اب دیکھئے وہ چوتھا لڑکا آتا ہے۔ مرزا قادیانی لکھتے ہیں۔ ۱۳… ’’میرا چوتھا لڑکا جس کا نام مبارک احمد ہے۔ اس کی پیش گوئی اشتہار ۲۰؍فروری