احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
ایک طوفان عظیم برپا ہوا اور سخت زلزلہ آیا کہ ایسا زلزلہ اس سے قبل کبھی نہ آیا تھا۔ نہ اس کے بعد آیا۔ بہر حال اس واقعہ پر ملک میں ایک سخت شور اٹھا اور کئی خوش اعتقادوں کو ایسا دھکا لگا کہ وہ پھر نہ سنبھل سکے۔ اس کے بعد پھر عامۃ الناس میں پسر موعود کی آمد آمد کا اس شد و مد سے انتظار نہیں ہوا۔‘‘ (مخالفین و موافقین کے یہ تاثرات بتا رہے ہیں کہ مرزا قادیانی نے دنیا کو یہ ذہن نشین کر دیا تھا کہ پسر موعود یہی بشیر احمد ہے) (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۹۴،۹۵،روایت ۱۱۵) اب مرزا قادیانی فرماتے ہیں۔ ۹… ’’خدا تعالیٰ نے مجھ پر یہ بھی ظاہر کیا کہ ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء کی پیش گوئی حقیقت میں دو سعید لڑکوں کے پیدا ہونے پر مشتمل تھی اور اس عبارت تک کہ مبارک وہ جو آسمان سے آتا ہے، پہلے بشیر کی نسبت پیش گوئی ہے۔ جو روحانی طور پر نزول رحمت کا موجب ہوا اور اس کے بعد کی عبارت دوسرے بشیر کی نسبت ہے(جوآئندہ پیدا ہوگا)‘‘ (سبز اشتہار مورخہ یکم دسمبر ۱۸۸۸ئ، خزائن ج۲ص۴۶۳حاشیہ) ۱۰… اس کے دو دن بعد مرزا قادیانی، حکیم نور الدین کو لکھتے ہیں:’’۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء کے اشتہار میں کہ بظاہر ایک لڑکے کی بابت پیش گوئی سمجھی گئی تھی۔ وہ درحقیقت دو لڑکوں کی بابت پیش گوئی تھی۔‘‘ (خط مورخہ ۴؍دسمبر ۱۸۸۸ء مکتوبات احمد ج۲ص۷۵، طبع جدید مکتوب نمبر۴۸) اب یہاں ناظرین کرام۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء کی پیش گوئی جو ہم مضمون کے شروع میں نقل کر چکے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں تو لطف آ جائے گا۔ ’’ایک وجیہہ اور پاک لڑکا تجھے دیا جائے گا۔ مبارک وہ جو آسمان سے آتا ہے اس کے ساتھ فضل ہے۔ جواس کے آنے کے ساتھ آئے گا۔‘‘ اب مبارک وہ جو آسمان سے آتا ہے تو ایک لڑکے کے لئے ہے اور اس کے ساتھ فضل ہے۔ دوسرے کے لئے! لیکن چوتھی جماعت کا ایک نالائق طالب علم اگر نادانی سے پوچھ بیٹھے کہ مبارک وہ جو آسمان سے آتا ہے۔ اس کے ساتھ فضل ہے، میں اس کی ضمیر کا مرجع کیا ہے؟ تو کیا جواب ہو گا؟ سوائے اس کے کہ ہم کہہ دیں یہ ادب، یہ زبان دانی، ہندوستانی ’’خدا‘‘ اور قادیانی ’’نبی‘‘ کا خاصہ ہے۔ اچھے لڑکے کلام خدا اور رسول میں کلام نہیں کیاکرتے۔ ہم یہاں ازراہ ہمدردی و خیر خواہی… تاہماری دیسی نبوت پر ادبی کم مائیگی اور نا سخن فہمی