احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
۲… ’’انما الکرم قلب المؤمن(بخاری)‘‘ {کرم(سخاوت) صرف مومن کے دل میں ہے۔} اس حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ کرم کا اطلاق مومن کے دل پرہونا چاہئے۔ بلکہ یہ مقصد ہے کہ انگور کو کرم نہ کہو۔ یعنی یہ نہ خیال کرو کہ شراب سے سخاوت پیدا ہوتی ہے۔ بلکہ سخاوت کا منبع مومن کا دل ہے۔ ۳… ’’انما المفلس الذی یفلس یوم القیامۃ (بخاری)‘‘{مفلس وہی ہے جو قیامت کے روز مفلس ہوگا۔} اس کا یہ مطلب نہیں کہ جس کے پاس درہم و دینار ہو وہ مفلس نہیں۔ بلکہ اس کلام کا مقصد ہے کہ آخرت کا خیال رکھو۔ مگر یاد رکھنا عبارت کا ظاہری مفہوم چھوڑ کر دوسرا مفہوم مراد لینے میں قرینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بدوں قرینے کے ظاہری معنی چھوڑنا زندقہ او ر الحاد ہے۔ سوال … ختم نبوت عقیدہ کفار کا ہے، جیسے قرآن مجید میں ہے۔’’قلتم لن یبعث اﷲ من بعدہ رسولا (مومن:۳۴)‘‘ {(آل فرعون سے جو مومن تھا، اس قوم کو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے…تم نے کہا اﷲ یوسف کے بعد کسی کو رسول نہیں بنائے گا۔} جواب… اس آیت کا یہ مطلب نہیں کہ وہ یوسف کو تو نبی مانتے تھے۔ مگر اس کے بعد نبوت کو بند جانتے تھے۔ بلکہ یہ مطلب ہے کہ یوسف کی زندگی میں اس کی نبوت میں شک کرتے رہے اور اس کی وفات کے بعد کسی اور نبی کی نبوت کے بھی قائل نہ رہے۔ یعنی وہ سرے سے نبوت کے قائل ہی نہ تھے۔ ’’فمازلتم فی شک وانماالغرض بیان ان تکذیب ہم لموسیٰ مضمون الی تکذیب یوسف ولہذا ختم الایۃ بقولہ کذالک یضل اﷲ من ھو مسرف مرتاب (مومن:۳۴)‘‘ {تم شک کرتے رہے(یوسف کی نبوت میں) غرض یہ ہے کہ جیسے تم موسیٰ کو جھٹلا رہے ہو،اسی طرح یوسف کو جھٹلاتے رہے اسی واسطے آخر میں فرمایا اس طرح اﷲ اس شخص کو گمراہ کرتا جو مسرف شکی ہو۔} ۲… ختم نبوت کتب کے ختم کی طرح ہے۔ جیسے ختم کتب قرآن مجید کے نزول سے پہلے کفر کا عقیدہ تھا اور بعد میں کتابوں کے مسلسل آمد عقیدہ کفر ہے۔ اسی طرح ختم نبوت کا عقیدہ آنحضرتﷺ سے پہلے کفریہ ہے اور بعد میں تسلسل نبوت کا عقیدہ کفر ہے۔ کیونکہ ہر چیز پر اس