احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
جواب… یہ تفسیر بالرائے اور قرآن کی تعریف معنوی ہے۔ آخرت کا لفظ دار کی صفت واقعہ ہے۔ جیسے دوسری جگہ اس کی تصریح موجود ہے ’’ان الدارالاخرۃ لھی الحیوان (عنکبوت :۶۴)‘‘ {پچھلا گھر ہی اصل زندگی ہے۔} سوال… مائی عائشہ صدیقہؓ نے فرمایا ہے ’’لاتقولوالانبی بعدی بل قولوا خاتم النّبیین‘‘ {لانبی بعدینہ کہو، خاتم النّبیین کہو۔}اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث لانبی بعدیٹھیک نہیں ہے۔ جواب… اس قول کا حوالہ کسی معتبر کتاب سے دینا چاہئے۔ کیونکہ غیر معتبر کتابوں میں بعض موضوع و منکر روایات بھی پائی جاتی ہیں اور یہ روایت منکر معلوم ہوتی ہے۔ کیونکہ مائی صاحبہؓ سے بھی یہ حدیث ’’لانبی بعدی‘‘ بھی مروی ہے۔ ملاحظہ ہو مسند احمد جب وہ خود اس حدیث کو بیان کر رہے ہوں۔ تو ان کی طرف نفی کی نسبت کرنا کیونکر درست ہے؟ دوسرا جواب مائی صاحبہؓ کا یہ مطلب نہیں کہ ’’لانبی بعدی‘‘ بیان نہ کرو۔ بلکہ وہ نبوت کے مفہوم کو واضح کرنا چاہتی ہیں کہ ختم نبوت کا یہ مطلب نہیں کہ سابق نبی بھی نہ آئے۔ بلکہ یہ مطلب ہے کہ کسی نبی کو نئی نبوت نہیںملے گی۔ جملہ لا نبی بعدی سے بعض وقت ایک شخص غلطی فہمی میں مبتلا ہو جاتا ہے وہ یہ سمجھنے لگتا ہے کہ یہ حدیث نئے اور پرانے نبی دونوں کی آمد کو روکتی ہے۔ اس غلط فہمی کو دور کرنے کے لئے یہ تعبیر اختیار کی کہ لا نبی بعدی نہ کہو۔ یعنی یہ نہ سمجھو کہ ہر نبی کی آمدمنع ہے۔ بلکہ یہ سمجھو کہ نیا نبی نہیں آ سکتا او ر پرانا آ سکتا ہے۔ اس لئے خاتم النّبیین کہو۔ کیونکہ یہ لفظ صرف نئے نبی کی آمد کے منافی ہے اور سابق نبی کی آمد کو نہیں روکتا۔ یہ طریق خطاب (کہ عبارت سے مراد اس کا ظاہری معنی نہیں) ہوبلکہ قرینہ کی بناء پر اور معنی لیا جاتا ہے۔طالع اور شائع ہے۔ اس جگہ عائشہؓ سے اس حدیث ’’لانبی بعدی‘‘ کا مروی ہونا قوی قرینہ ہے کہ اس عبارت کا ظاہری معنی مراد نہیں۔ بلکہ ختم نبوت کی حقیقت واضح کرنے کے لئے یہ لفظ استعمال کئے ہیں۔ اس طرز بیان کی مثال: ۱… ’’لیس المسکین الذی یطوف علی الناس متفق علیہ ‘‘{ در بدر پھرنے والا مسکین نہیں ہے۔} اس حدیث میں آنحضرتﷺ نے دربدر پھرنے والے ایک لقمہ دو لقمہ وصول کرنے والے سے جو مسکنت کی نفی کی ہے۔ اس کا ظاہری معنی مراد نہیں کہ وہ مسکین نہیں۔ بلکہ لوگوں کو اس بات کی طرف متوجہ کرنا مقصود ہے کہ جو نہیں مانگتا اس کا خیال کرو۔