احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
تعالیٰ عذاب نہ کرتے۔ کیونکہ بغیر حجت قائم کرنے کے عذاب کرنا خدا کی رحمت کے خلاف ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ جب عذاب آئے تو اس سے متصل ایک رسول ضرور آئے۔ اصل مقصد بعثت سے چونکہ حجت قائم کرنا ہے۔ پس جب ایک رسول کی دعوت دنیا میں موجود ہو جس کی بناء پر حجت قائم ہو چکی ہے۔ تو پہلے رسول کی دعوت ہی عذاب کے لئے کافی ہے۔ ہم مانتے ہیں کہ محمد رسولﷺ کی بعثت تمام عالم کے لئے اور قیامت تک کے عام لوگوں کے لئے ہے۔ پس آپﷺ کی آمد سے تمام ان لوگوں پر حجت قائم ہو گئی جہاں جہاں آپ کی دعوت پہنچی۔ عموم دعوت کی ادلہ شروع میں بیان کی جا چکی ہے۔ جب آپﷺ کے آنے سے تمام عالم پر حجت قائم ہو چکی ہے۔ تو عذاب آنے کے لئے کسی نئے نبی کے آنے کی ضرورت باقی نہ رہی۔ سوال… حدیث مسلم ’’فانی اخرالانبیاء وان مسجدی اخر المساجد (مسلم ج۱ ص۴۴۶)‘‘ {میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد آخری مسجد ہے۔} سے معلوم ہوتا ہے کہ اس جگہ خاص قسم کے انبیاء مراد ہیں۔ اگر ہر قسم کے انبیاء مراد لئے جائیں گے۔ تو مسجد سے بھی ہر قسم کی مساجد مراد لینی پڑیں گی۔ حالانکہ حضرتﷺ کی مسجد سب مساجد سے آخری مسجد نہیں۔ بلکہ انبیاء کی مساجد سے آخری مسجد ہے۔ جواب… اخرالمساجد سے مراد یہاں آخر مساجد الانبیاء ہے۔ جیسے اس کی تصریح دوسری روایت میں ہے ’’اناخاتم الانبیاء و مسجدی خاتم مساجد الانبیاء (کنزالعمال ج۱۲ ص۲۷۰)‘‘ {میں نبیوں کا خاتم ہوں اور میری مسجد نبیوں کی مسجدوں کے خاتم ہے۔} مسلم کی روایت میں الانبیاء میں ال عوض ہے۔ مضاف الیہ کا یعنی اخر مساجد الانبیاء پس یہ حدیث جو مسلم میں ہے۔ اس تفسیر کے مطابق دو وجہ سے ختم نبوت پردلالت کرتی ہے۔ ایک ایسا لفظ ’’اخر الانبیا‘‘{میں آخری نبی ہوں } اور دوسرا لفظ ’’ومسجدی اخرالمساجد‘‘ بعد نبوت میری مسجد(انبیاء کی) مساجد سے آخری مسجد ہے۔ کیونکہ جب آپﷺ کے بعد نبوت جاری ہو تو بعد کے نبی بھی مسجدیں بنائیں گے۔ پھرآپﷺ کی مسجد آخری مسجد نہ ہوتی۔ جب آپﷺ نے فرمایا میر ی مسجد آخری ہے تو اس کا یہ مطلب ہواکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔ سوال… آیت ذیل میں پچھلی وحی کا ذکر ہے’’وبالآخرۃ ہم یوقنون (بقرہ:۴)‘‘ {(متقی لوگ) پچھلی وحی پر(بھی) یقین کرتے ہیں۔}