احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
سلام مجھ کو پہنچاتے ہیں۔ (حدیث نسائی اور دارمی مشکوٰۃ ص۸۶، باب الصلوٰۃ علیٰ النبیؓ وفضلھا) ۲۳… رسول اﷲﷺ نے فرمایا جمعہ کے دن فرشتے مسجد کے دروازہ پر بیٹھ کر آگے پیچھے آنے والوں کے نمبر وار نام لکھتے ہیں۔ جب امام نکلتا ہے کاغذات لپیٹ کر خطبہ سننے لگ جاتے ہیں۔ (حدیث بخاری مسلم مشکوٰۃ ص۱۲۲، باب التنضیف والتکبیر) ۲۴… رسول اﷲﷺ نے فرمایا جب مومن بندہ کا دنیا سے آخرت کو رحلت کا وقت آتا ہے۔ چاند جیسے سفید تہہ والے فرشتے جنت کا کفن اورخوشبو لے کر آسمان سے اترتے ہیں۔ یہاں تک کہ بندہ سے حد نظر کے فاصلہ پر بیٹھ جاتے ہیں۔ پھر ملک الموت علیہ السلام اس کے سر کے پاس آکر بیٹھ جاتا ہے اور اس کی جان کو نکال لیتا ہے اور دوسرے فرشتے ایک آن میں اس کے ہاتھ سے لے کر اس کفن اور خوشبو میں رکھ لیتے ہیں۔ پھر اس کو لے کر چڑھ جاتے ہیں۔ پھر فرشتوں کی جس جماعت پر ان کا گزر ہوتا ہے(یعنی جو میں)وہ پوچھتے ہیں کہ یہ کون پاک روح ہے؟ تو وہ جواب دیتے ہیں کہ فلاں بن فلاں ہے۔ یہاں تک کہ اس کو لے کر آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں۔ پھر اس کے واسطے دروازہ کھلواتے ہیں۔ تو کھولاجاتا ہے۔ پھر ہرایک آسمان کے مقرب فرشتے نیچے والے آسمان سے اوپر والے آسمان تک ساتھ پہنچانے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ اس کو ساتوں آسمانوں تک پہنچایا جاتا ہے الخ۔ (حدیث امام احمد مشکوٰۃ ص۱۴۲، باب تمنی الموت وذکرہ) یہ حدیث اس آیت کی تفسیر ہے:’’قل یتوفکم ملک الموت الذی وکل بکم ثم الی ربکم ترجعون (السجدہ:۱۱)‘‘{تو کہہ تمہاری جان قبض کرتا ہے ملک الموت جو تمہاری جان قبض کرنے پر مقرر کیا گیا ہے۔ پھراپنے رب ہی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔} مشکوٰۃ میں اس نمبر کی حدیث کے آگے پیچھے اور اسی مضمون کی کئی حدیثیں ہیں۔ ۲۵… رسول اﷲﷺ نے لوگوں کو سواری پر ایک جنازہ کے پیچھے جاتے دیکھ کر فرمایا تم کو شرم نہیں آتی؟ خدا تعالیٰ کے فرشتے پاؤں پر اور تم چار پایوں کے پشت پر۔ (حدیث ترمذی و ابن ماجہ مشکویۃ ص۱۴۶، باب الشی بالجنازۃ والصلوٰۃ علیہا) ۲۶… رسولﷺ نے فرمایا بنی اسرائیل میں سے ایک کوہڑی اور ایک اندھے اور ایک گنجے کو اﷲ تعالیٰ آزمانے لگاتو ان کی طرف فرشتہ بھیجا۔ فرشتہ نے ان پر ہاتھ پھیرا تو بیماری جاتی رہی۔ پھر ایک کو اونٹ اور دوسرے کو گائے اور تیسرے کو بکری مل گئی۔ پھر مدت کے بعد اسی پہلی صورت میں تینوں کے پاس آکر سوال کیا دونے دینے سے انکار کیا اور ایک نے دینا قبول کیا۔ (حدیث بخاری و مسلم مشکوٰۃ ص۱۶۵، باب الانفاق وکراہیۃ الامسال)