احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
وہ لکھتا ہے:’’خدا تعالیٰ کا ابتلاء اور امتحان جو قوم پرنازل ہوا۔ ان مدعیوں کو بہت راس آیا کہ سنت کے خلاف کتاب اﷲ کی ضد میں جو کچھ انہوں نے کہا، لوگوں نے مان لیا۔ غنیمت تھا کہ فقیر صاحب طبل در زیر گلیم رہتے اور اپنی دکان پر بیٹھ کر عقل کے اندھے اور گانٹھ کے پورے پرانے خریداروں کی جھولی میں لاف کاف کامات الم غلم ڈالتے رہتے۔ لیکن یہ کیا انہی سوجھی کہ اوّل مولویت اختیار کی اور بعد ازاں مرسل اﷲ پر نکتہ چینی شروع کی۔ کاش وہ مولویت کا حق ادا کرتے اور حق تو یہ تھا کہ اپنے گریبان میں ایک جھات ڈالتے کہ مولویت سے بہرہ یہی ہے فقیری کے سر پر تو خاک ڈال ہی چکے تھے او ر ننگے مننگے ہو کر دکھاچکے کہ پلے ایک کوڑی نہیں مگر عالم ظاہری کی کوئی شان دکھائی ہوتی۔ افسوس پیر جی نے پیری اور مولویت دونوں کی مٹی پلید کر دی،وغیرہ وغیرہ۔ اب وہ اشخاص جو سید صاحب موصوف کو اچھی طرح سے جانتے ہیں اور ان کی حسب و نسب اور شرافت سے بخوبی آگاہ ہیں۔ ان کے علاوہ دوسرے لوگ بھی آنجناب کو جو آپ کی شان والا کے برخلاف لکھے گئے ہیں، دیکھ کر بطور منصفانہ موازنہ کریں گے کہ کیا یہ کلمات جو نامہذبانہ طور پرسید صاحب کے حق میں بجائے اس کے کہ کتاب کا جواب مدلل اور متانت سے لکھتے، شایاں و زیبا ہیں۔ پھر ایسے شریف النفس عالم باعمل جن کے لاکھوں مرید ہیں اور ان میں سے سینکڑوں عالم بلکہ فاضل اور اس پر سید اولاد حضرت محمدﷺاور ان کے حق میں…افسوس۔ ناظرین پر واضح ہو کہ اس عبدالکریم نے جو مرزا کا ایک چہیتا مرید ہے، سید موصوف کے بارہ میں ایسے ایسے نامہذب اور دل شکن فقروں سے قریباً اخبارکے ۱۶ کالم سیاہ کر ڈالے ہیں۔ جن میں سے ہم نے مشتے نمونہ از خروارے ابھی ایک کالم لکھا ہے۔ بلکہ اس سے بھی کم جس سے ہر کس و ناکس پر اس قدر لکھنے سے معلوم ہو گیاہوگا کہ مرزا اور اس کے مریدوں میں علاوہ بے علمی اور جہالت کے، کس قدر بدتہذیبی کا نمونہ بھی موجود ہے: گرہمیں مکتب و ہمیں ملا کارطفلاں تمام خواہد شد اصل میں اس جماعت اور اس کے بانی مرزا قادیانی پر کچھ جائے افسوس نہیں۔ بھلا جس نے حضرت مسیح علیہ السلام جیسے اولوالعزم نبی کو جو عیسائی گورنمنٹ کا پیشوا ہے جس کے زیر