احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
میرے مقدر میں لکھی ہے۔ آپ اس کا عقد میرے ساتھ کر دیں تو میں اس ہبہ نامہ پردستخط کروں گا۔ مگر مرزا احمد بیگ نے منظور نہ کیا تو آپ نے علانیہ دھمکی کے طور پر ایک الہام کر دیا کہ مرزا احمد بیگ ولد مرزا گاماں بیگ کی دختر کلاں میرے نکاح میں آئے گی۔ (ازالہ اوہام ص۳۹۶، خزائن ج۳ ص۳۰۵)اورپھر آپ نے یہ الہام بھی کیا کہ اگر اس کے والدین کسی اور جگہ سوامیرے اس کا نکاح کریں گے تو اس کا خاوند مر جائے گا اور پھر بیوہ ہو کر میرے نکاح میں آئے گی۔ بلکہ (آسمانی فیصلہ کے آخری ص۴۰، خزائن ج۴ ص۳۵۰) پر یہ بھی لکھ دیا کہ خدا نے کہا ہے کہ تیرا عقد نکاح ہم نے اس سے باندھ دیا ہے۔ قصہ مختصر آپ نے اپنی منکوحہ عورت اور اپنے بڑے بیٹے مرزا سلطان احمد کو مجبور کیا کہ وہ کوشش کریں اور لڑکی کے والدین کو راضی کر کے میری طرف مائل کریں۔ کیونکہ وہ سلطان احمدکی والدہ کے رشتہ دار تھے۔ مگر نہ سلطان احمد اور نہ اس کی والدہ سے یہ کام ہو سکا۔ اس لئے مرزا نے سلطان احمد اپنے بڑے لڑکے کو اپنی جائیداد سے محروم کر دیا اوراس کی والدہ کو طلاق دے دی۔ اس کے بعد آپ نے اپنے دوسرے لڑکے فضل احمد کو بھی یہی لکھا کہ تم اپنی زوجہ کے ذریعہ اس کام کو انجام دو۔ اگر تمہاری عورت یہ کام نہ کرے تو تم اس کو طلاق دے دو۔ کیونکہ اس لڑکی کے والدین مرزا کی بہو کے رشتہ دار تھے اور ساتھ ہی اپنے لڑکے کو یہ بھی لکھا کہ اگر تم ایسا نہ کرو گے تو تم کو میری جائیداد سے ایک روپیہ بھی وصول نہ ہوگا۔ بلکہ ایک شرطیہ طلاق نامہ اپنی بہو کے لئے لڑکے کو لکھ بھیجا کہ تم اپنی زوجہ کو بھیج دو۔ مگر اس نے ایک نہ سنی اور جب اس لڑکی کا نکاح دوسری جگہ ہونے لگا اور مرزا کو خبر پہنچی تو آپ نے لڑکی کے والدین کے رشتہ داروں کو اس طرح خط لکھا کہ مجھے بڑی امید تھی کہ اس کا نکاح میرے ساتھ ہوگا اور اس نکاح کے لئے لاہور اور امرتسر وغیرہ شہروں کی مسجدوں میں میرے لئے دعائیں مانگی جاتی ہیں۔ اب یہ بات آپ لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔ جس طرح ہو سکے اس لڑکی کے والدین کو دوسری جگہ شادی کرنے سے روکو اور میری طرف مائل کرو اور یہ بھی دم دیا کہ اگر میرا نکاح اس کے ساتھ ہو گیا تو خدا کی برکتیں نازل ہوں گی اور جو کچھ میرے پاس ہے۔ اس میں سے جو اولاد ہو گی وہ مالک ہوگی۔ (کلمہ فضل رحمانی ص۱۲۴،۱۲۵، مؤلفہ جناب قاضی فضل احمد کورٹ انسپکٹر لدھیانہ) غرضیکہ لطائف الحیل سے جس قدر ہو سکا ان کو فریب دینا چاہا۔ مگر لڑکی کے والدین نے صاف انکار کر کے اس لڑکی کا نکاح دوسری جگہ پڑھا کر آپ کی ملہمی کوخاک میں ملا دیا اور آپ کا یہ بھی الہام تھا کہ