احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
کرنے والا ہوگا۔ مرزا کی سمجھ میں نہیں آیا۔ جس الہام سے مرزاکے خدا پربھی حرف آتا ہے کہ وہ خدا عجب خدا ہے کہ جس نے اس زمانہ میں ایک ایسا ملہم چنا ہے جس کو اس کی باتیں ہی سمجھ میں نہیں آتیں۔ تو وہ تبلیغ احکام ربانی کیونکر کر سکے گا اور ہوسکتا ہے اور ممکن ہے کہ وہ الہام جن کو وہ اپنے زعم میں یہ سمجھا ہو کہ وہ سمجھ گیا ہے نہ سمجھا ہو اور غلط سمجھا ہو۔ آپ کے مریدوں میں بعض ایسی عورتیں بھی ہیں جن کو مرزا کی تائید میں خدا کی طرف سے الہام ہوئے۔ مگر خود ملہمہ کی سمجھ میں نہ آئے۔ چنانچہ بمقام لیہ ایک عورت غلام فاطمہ کو الہام ہوئے ہیں۔ لیکن اس میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ سمجھ سکے باوجودیکہ وہ عورت محض عربی کے علم سے جس میں اس کو الہام ہوئے ناآشنا ہے۔ لیکن پھر بھی مرزا کی تائید میں اس کو طرح طرح کے الہام ہوئے ہیں اور لطف یہ کہ الہام عربی زبان میں ہیں اور وہ عورت ان کے معانی سمجھنے سے قاصر ہے۔ کیوں نہ ہو مرزا کا خدا اپنے ملہم ایسے ہی بھیجا کرتا ہے جن کو وہ الہامات جو اس کی طرف سے ہوں، ملہموں کی سمجھ میں نہ آسکیں۔ چنانچہ غلام فاطمہ اپنی صداقت کی دلیل یہ لکھتی ہے’’اب اگر کوئی میری گواہی مانے یا نہ مانے لیکن میرے الہام کی سچائی کے لئے اس سے بڑھ کر اور کیا دلیل ہو گی کہ جس زبان میں مجھے الہام ہوتا ہے یعنی عربی میں اس سے میں بے خبر ہوں۔ (عاجزہ غلام فاطمہ ساکنہ شہر لیہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان ۱۳؍مئی۱۸۹۷ئ) بہردانا اشارتے کافی است۔ اس زمانے کے ملہم اور ملہمہ دونوں کے الہاموں کے نمونے ہم نے پبلک کے سامنے پیش کر دیئے ہیں۔ اب وہ خود موازنہ کرلیں۔ ۸… مرزا نے یوں تو جو پیشین گوئیاں یا الہام کئے۔ ان کو پورا کرنے کے لئے اپنی طرف سے جس طرح ہوسکا، خفیہ یاظاہرا بندوبست کئے۔مگر مرزا کی یہ پیشین گوئی جو اب ہم آخیر میں درج کرتے ہیں۔ ایک عجیب اورنرالی ہے۔ آپ کے رشتہ داروں میں ایک شخص مرزا احمد بیگ ولد گاماں بیگ تھا۔ اس کی ہمشیرہ نے اپنی ملکیت میں سے کچھ زمین مرزا احمد بیگ کی لڑکی کے نام ہبہ کر دی۔جب یہ ہبہ نامہ مرتب ہوا تو چونکہ آپ اس کے رشتہ داروں میں سے تھے۔ اس لئے ضروری ہوا کہ مرزا کے بھی دستخط اس ہبہ نامہ پر کرائے جاویں۔ پس مرزا نے جبکہ وہ کاغذ آپ کے سامنے لایا گیا۔ تو یہ عذر کیا کہ میں استخارہ کرکے دستخط کروں گا۔ آخرالامر آپ نے مرزا احمد بیگ کو کہا کہ استخارہ سے معلوم ہوا کہ تمہاری لڑکی کی شادی