احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
ایک بال بھی بیکا نہیں ہوا او ر مرزا ہمیشہ نادم ہوا۔ ابھی ۱۸۹۸ء میں مرزا نے ایک الہام ملا محمد بخش صاحب، مولوی محمد حسین صاحب اور مولوی ابوالحسن تبتی کی نسبت بدیں مضمون شائع کیا کہ یہ تینوں صاحبان ۱۳ماہ کے اندر یعنی ۱۵؍دسمبر ۱۸۹۸ء سے لے کر ۱۵؍جنوری ۱۹۰۰ء تک خوار اور ذلیل ہوں گے اور یہ الہام مرزا نے اس شدومد سے کیا کہ الامان۔ چونکہ مرزا ماشاء اﷲ ملہم صادق تو تھا ہی آپ ہی اس الہام کی لپیٹ میں آگئے اور یہ الہام الٹا ہو کر مرزا کو ایسا چمٹا کہ آپ کی پیشین گوئی کے مطابق ذلیل تو فریق مخالف نے ہونا تھا۔ مگر مرزا آپ ہی ملزم بن کر اسی تاریخ ۱۵؍دسمبر ۱۸۹۸ء کو ڈپٹی کمشنر ضلع گورداسپور مسٹر جے ایم ڈوئی صاحب بہادر کے اجلاس میں پیش ہوا۔ حالانکہ اسی تاریخ سے فریق مخالف کی ذلت شروع ہونی تھی۔ لیکن مرزا آپ ہی ذلت میںمبتلا ہوا اور یہ الہام بھی آپ کا ایسا پورا ہوا کہ آپ کو وہاں عدالت میں آئندہ الہامات اور پیشین گوئیاں کرنے سے توبہ نامہ لکھ کر دیناپڑا کہ میں آئندہ کبھی بھی کسی کی نسبت خواہ مسلمان ہو، ہندو ہو یا عیسائی وغیرہ الہام یا پیشین گوئی نہ کروںگا۔ (مجموعہ اشتہارات ج۲ص۱۳۶) اوراس پیشین گوئی میں جس فریق کے لئے یہ الہام تھا کہ وہ ذلیل و خوار ہوگا۔ وہی غالب رہا اورمقدمہ اس کے حق میں طے پایا۔ جس کو شک ہو وہ دیکھے (رسالہ صداقت محمدیہؐ مصنفہ ملّا محمد بخش صاحب منیجر اخبار جعفرز ٹلی لاہور ، مورخہ ۲۰؍فروری ۱۸۹۹ئ) ۷… غرضیکہ مرزا کے عجیب وغریب اور نادرالہام اور پیشین گوئیاں ہیںجو ایک دانا اور سمجھ دار کے لئے تو مضحکہ آمیز باتیں ہیں۔ مگر مرزا کے لئے باعث فخر اور آپ کے بعض الہام ایسے بھی ہیں جو خدا نے آپ کو الہام تو کئے مگر ذہانت طبع کے باعث آپ کی سمجھ میں نہیں آئے۔ جیسا کہ ’’ایک خوبصورت پاک لڑکا تمہارا مہمان آتا ہے اس کا نام عنموائیل اوربشیر بھی ہے۔ اس کو مقدس روح دی گئی ہے اور وہ رجس سے پاک ہے وہ نور اﷲ ہے… وہ سخت ذہن و فہیم ہوگا اور دل کا حلیم و علوم ظاہری و باطنی سے پرکیا جاوے گا اور وہ تین کو چار کرنے والا ہوگا(اس کے معنی سمجھ میں نہیں آئے) دوشنبہ ہے مبارک دوشنبہ۔‘‘ (ضمیمہ اخبار ریاض ہندامرتسر مطبوعہ یکم مارچ ۱۸۸۶ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۰۱) اب جائے تعجب ہے کہ مرزا کو الہام تو ہو گیا۔ مگر اس میں یہ جو لکھا ہے کہ وہ تین کو چار