احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
غرضیکہ کوئی کلمہ کفر کا باقی نہیں رہا جو مرزا کی زبان اور قلم سے ایسے ایسے اولوالعزم رسولوں کی نسبت نہ نکلا ہو۔ ۴… مرزا قادیانی کی علمیت ملا محمد بخش صاحب منیجر اخبار جعفرز ٹلی نے رسالہ صداقت محمدیہ میںاچھی طرح ظاہر کی ہے۔ ملاصاحب موصوف نے مرزا کی عربی، فارسی بلکہ اردو زباں دانی میں (بقیہ صفحہ گذشتہ صفحہ) دوسرا رسالہ مجھے لکھنا پڑا۔ باوجودیکہ اس میں خوشامدانہ طور بہت ملحوظ رکھا گیا ہے۔ مگر اس طرف سے اب تک صدائے برنخواست کیا ہو سکتا ہے کہ ایسے شخص دریدہ دہن کو جس نے خلاف دین آئین حضرت مسیح کو سینکڑوں گالیاں نکالیں جیسا کہ اوپر مذکور ہوا ہے کہ اس کی دادیاںاور نانیاں زناکار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے مسیح کا وجود ظہور پذیر ہوا تھا وغیرہ وغیرہ۔ پناہ بخدا کسی نوازش آمیز کلمہ کا مستحق ہو سکتا ہے؟ہرگز نہیں۔ کیا ایسا شخص جو خاص عیسائی گورنمنٹ کی ایسے ایسے توہین آمیز کلمات سے دل شکنی کرنے کے علاوہ اس کی پیاری رعایا مسلمانوں اور عیسائیوں کو اپنی ایسی لچر بیہودہ اور سخت ترین تحریر سے جان بوجھ کر صدمہ پہنچائے اور پھر خیر خواہ گورنمنٹ ہونے کا دعویٰ کر کے اس کے شاہانہ کلمات کا انتظار کرے توکیا گورنمنٹ اس کو منہ بھی لگائے گی؟ہرگز نہیں۔ کیا گورنمنٹ کی طرف سے اس کے دو رسالوں کے جانے پر بھی ایک ذرہ بھر بھی توجہ کی گئی۔ بالکل نہیں! وہ رسالے تو کہیں ردی میں ڈال دئیے گئے۔ ایسے شخص کے رسالوں کی کیا وقعت اور وہاں پوچھتا ہی کون ہے کہ مرزاقادیانی کون ہے۔ حالانکہ مرزا نے ان رسالوں کے بھیجنے کے بعد پیش بندی کر کے ایک اشتہار خطاب، خطاب کی سرخی سے یہ سمجھ کر دے دیا تھا کہ بس رسالے کے پہنچنے کی دیر ہے کہ گورنمنٹ کی طرف سے کوئی خطاب آیا۔ مگر افسوس وہاں کچھ قدر بھی نہ ہوئی۔ بلکہ مرزا سے تو مولوی محمد حسین صاحب ہی جو اس کے مخالف ہیں، اچھے رہے کہ سرکار نے ان کو ۴ مربع زمین اپنی شاہانہ مہربانی سے عطا کر دی اور مرزا کو باوجود خوشامدانہ رسائل لکھنے پر بھی کسی نے پوچھا ہی نہیں۔ سچ ہے عیسائی گورنمنٹ اچھی طرح سے جانتی اور سمجھتی ہے کہ مرزا کس طبیعت کا آدمی ہے اور اس کے ہاتھوں سے اس کی پیاری رعایا عیسائی اور اہل اسلام نے الہام کی آڑ میں کس قدر تکالیف اٹھائی ہیں۔ باوجودیکہ گورنمنٹ نے اس کو ۱۸۹۹ء ماہ فروری میں منع بھی کیا تھا اور حکم دیا تھا کہ تو اور تیرے مرید مباہلہ اور مباحثہ کے لئے کسی کو نہ بلانا اور نہ تو اپنا کس قسم کا الہام جتا کر کسی ہندو، مسلمان، عیسائی وغیرہ کو تنگ کرنا مگر ان دنوں مرزا نے گورنمنٹ کے حکم کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے مریدوں سے مباہلہ کی درخواست کرائی ہے۔ افسوس کہ گورنمنٹ کے حکم کودیدہ دانستہ نظرانداز کر کے پھر بھی زبانی خیر خواہ گورنمنٹ بنتا ہے۔