احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
گا اور ان میں کثرت بخشوں گا اور وہ مسلمانوں کے اس دوسرے گروہ سے تابروز قیامت غالب رہیں گے، وغیرہ وغیرہ۔ (مجموعہ اشتہارات ج۱ص۱۰۲، ۱۰۳) اور مرزا احمد بیگ کی دختر کلاں تیرے نکاح میں آئے گی۔ (ازالہ اوہام ص۳۹۶، خزائن ج۳س۲۰۵)غرضیکہ فائدہ کے الہام تو مرزا کو اپنے لئے ہوتے ہیں اور نقصان وغیرہ کے دوسروں کے لئے۔ مگر شکر ہے کہ دونوں قسموں میں سے آج تک پورا کوئی بھی نہیں ہوا۔ مرزا کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ میں ظلی طور پر مثل محمد مصطفیﷺ بھی ہوں۔ (ازالہ اوہام ص۲۵۳، خزائن ج۳ص۲۲۸) آپ ہی ہیں جنہوں نے آنحضرتﷺ کے جسم کو کثیف لکھا ہے اور ان کی معراج سے انکار کیا ہے اور لکھتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کو معراج نہیں ہوا تھا۔ بلکہ وہ کشف تھا اور ایسے کشفوں میں میں (یعنی مرزا) تجربہ کار ہوں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۸، خزائن ج۳ص۱۲۶) مرزا نے حضرت مسیح علیہ السلام کی نسبت (ازالہ اوہام ص۳۰۳، خزائن ج۳ص۲۵۴) پر لکھا ہے کہ: ’’وہ یوسف نجار کا بیٹا تھا اور ایک شعبدہ باز آدمی تھا۔‘‘ بلکہ مسیح کی نسبت (ضمیمہ انجام ص۵ تا۹، خزائن ج۱۱ص۲۸۹تا۲۹۳،ازالہ ص۴۸، خزائن ج۳ص۱۲۶) پرلکھتا ہے،معاذ اﷲنقل کفر کفر نہ باشد، وہ چور تھا، پاگل تھا، کم عقل تھا، شیطان کا پیرو تھا بلکہ تین دفعہ شیطان کے پیچھے پیچھے چلا گیا۔ اس کی تین دادیاں اور نانیاں دنا کار اور کسبی عورتیں تھیں جن کے خون سے مسیح کا وجود ظہور پذیر ہوا۱؎تھا۔ اور وہ صلیب پر چڑھایا گیا تھا۔ ۱؎ حضرت مسیح علیہ السلام کو اس قدر گالیاں نکال کر پھر بھی مرزا کا یہ دعویٰ ہے کہ میں گورنمنٹ انگلشیہ کا (جو ایک عیسائی گورنمنٹ ہے اور مسیح علیہ السلام کی نسبت جو اس کا اعتقاد ہے سب کو معلوم ہے) خیر خواہ ہوں۔ کیا خیر خواہ اسی کو کہتے ہیں کہ تمام عیسائیوں اور اہل اسلام کو جو رعایائے سرکار انگلشیہ ہیں، ان کے پیشوا اور ان کے رسول کو اس طرح گالیاں نکالے اور پھر کہے کہ میں خیر خواہ سرکار ہوں بلکہ بعض اشتہارات اور کتابوں جیساکہ (ضمیمہ انجام آتھم ص۱، خزائن ج۱۱ ص۲۸۵) میں اس نے یہ بھی لکھا ہے کہ میں کسر صلیب کے لئے مبعوث ہوا ہوں۔ جس کے صاف معنی ہر ایک آدمی بخوبی سمجھ سکتا ہے۔ گو مرزا قادیانی کچھ ہی تاویل کیوں نہ کرے۔ یہ باعث ہے کہ گورنمنٹ انگلشیہ اس کو ہرگز منہ نہیں لگاتی باوجودیکہ دو رسالے ایک تحفہ قیصرہ اور دوم ستارہ قیصرہ ملکہ معظمہ قیصرہ ہند کی طرف خوشامدانہ مدح سرائی میں لکھ کر بھیجے اور اس دوسرے رسالہ میں لکھا ہے کہ میںنے پہلا رسالہ جو خدمت اقدس میں روانہ کیا تھا۔ مجھ کو بڑی امید تھی کہ مجھ کو کسی شاہانہ کلمہ سے یاد فرمایا جائے گا۔ چونکہ نہیں فرمایا اس لئے (بقیہ حاشیہ اگلے صفحہ پر ملاحظہ فرمائیں)