احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
ب… ’’من رفع حجرا عن الطریق کتبت لہ حسنہ (طبرانی)‘‘ جو کوئی شخص راستہ سے پتھر اٹھائے اس کے لئے ایک نیکی لکھی جاتی ہے۔ غور کرو، پتھر کو زمین پر سے اوپر اٹھالیا ہے۔ نہ کہ درجات کااٹھانا۔ ج… ’’من رفع یدیہ فی الرکوع فلا صلوٰۃ لہ(للحاکم)‘‘یعنی جو کوئی رکوع میں ہاتھ اوپر کو اٹھاوے اس کی نماز نہیں ہوتی۔ یہاں ہاتھ اوپرکو اٹھانا ہے۔ درجات کا نہیں۔ د… حضرت محمدﷺ کی بیٹی حضرت زینب رضی اﷲ عنہا کے فرزند فوت ہونے کے وقت کی حدیث میں ہے:’’فرفع الی رسول اﷲﷺ الصبی (صحیح بخاری و صحیح مسلم ومشکوۃ شریف کتاب الجنائز ص۱۴۲)‘‘یعنی حضرت بی بی رضی اﷲ عنہا کا وہ فرزند حضرت رسول خداﷺ کے پاس اٹھا کر لایاگیا۔ سبحان اﷲ!کیا صاف طور پر رفع کے معنی رفع جسمی احادیث سے ثابت ہیں۔ لیکن مرزائیوں کی دھوکے بازیوں پرخیال فرمائیں۔ کہتے ہیں کہ قرآن اورحدیث میں رفع کے معنی صرف درجات کے اٹھانے کے ہیں۔ افسوس۔ دھوکے بازی۔ چھٹا دھوکہ قولہ… بالآخر ہم یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ اگر ہم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اب تک زندہ جانیں تو ان سے کیا نقصان اور ہرج واقعہ ہوتے ہیں۔ آنحضرتﷺ کی ختم نبوت پر حملہ ہوتا ہے کہ آنحضرتﷺ تو فوت ہو گئے۔ایک دوسرا نبی اب تک زندہ ہے۔ (بلفظہ ص۴ کالم اول) اقول… ہاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اب تک زندہ جاننے میں مرزائیوں کو اس لئے ہرج واقع ہوتا ہے کہ مرزا قادیانی کو مسیح بننے کا راستہ نہیں ملتا۔ بندئہ خدا یہ کہنا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زندہ ہونے میں آنحضرتﷺ کی ختم نبوت پر حملہ ہوتاہے۔ یہ محض دھوکہ ہے اور مخالفانہ تحریر ہے ورنہ مرزائیوں کا ختم نبوت پر ہرگز ایمان نہیں۔ کیونکہ مرزا قادیانی خود بڑے بڑے زور سے دعویٰ نبوت اور رسالت کا کر چکے ہیں اور ختم نبوت پر سخت حملہ کیا جا چکا ہے اور تمام مرزائی اس پر ایمان لا چکے ہیں۔ مرزا قادیانی کا الہام ہے کہ میں رسول ہوں اورنبی ہوں بلکہ خدا بھی ہوں۔ ’’انت منی وانا منک‘‘ (تذکرہ ص۴۲۲، طبع سوم) شائع ہو چکا ہے۔ رسول اور نبی بھی کم درجہ کا نہیں بلکہ اولوالعزم پیغمبروں میں سے۔مرز اقادیانی فرماتے ہیں: ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو اس سے بہتر غلام احمد ہے (درثمین ص۲۲)