احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
قرآن فہمی اور تفسیر او ر حکمت کی فرمائی تھی۔ آنحضرتﷺ کے چچا زاد بھائی تھے دو مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کو بھی دیکھا تھا۔ آپ کا خطاب حبر الامتہ بھی ہے۔ (مقدمہ تفسیر ابن کثیر) اب مرزائیوں کو فوراً اس پرایمان لانا چاہئے اور جو انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بابت فرمایا ہے۔ اس کو حزر جان بنانا چاہئے۔ لیکن مرزائیوں کا اس پر بھی ایمان نہیں۔ یہ محض دھوکہ ہے۔ اسی وجہ سے پہلے ان کی تعریف کرتے ہیں۔ جب ان کی مخالف پاتے ہیں توگالیاں دینے لگ جاتے ہیں۔ یعنی جب حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ متوفیک کے معنی ممیتک کا کرتے ہیں تو ان کی تعریف کرتے ہیں اور جب اس آیت کو تقدیم اور تاخیر فرما کر حیات مسیح علیہ السلام الی الآن کی تصدیق فرماتے ہیں توگالیاں دینے لگ جاتے ہیں۔دیکھو مرزا قادیانی کا ازالہ اوہام اس میں مرزا قادیانی اس طرح پردرفشانی کرتے ہیں۔ وہوہذا! ’’لیکن حال کے متعصب ملاجس کو یہودیوں کی طرز پر ’’یحرفون الکلم عن مواضعہ‘‘ کی عادت ہے اور جو ابن مریم کی حیات ثابت کرنے کے لئے ہاتھ پاؤں مارتے ہیں اور کلام الٰہی کی تحریف اور تبدیل پر کمر باندھ لی ہے…کہتے ہیں…بلکہ دراصل فقرہ انی متوفیک مؤخر اور فقرہ رافعک الی مقدم ہے۔ بلکہ بباعث دخل انسانی اور صریح تغیر اورتبدیل و تحریف کے اسی محرف کا کلام متصور ہوں گے۔جس نے بے حیائی اور شوخی کی را ہ سے ایسی تحریف کی ہے اور کچھ شبہ نہیں کہ ایسی کارروائی سراسر الحاد اورصریح بے ایمانی میں داخل ہوگی۔‘‘ (ازالہ اوہام طبع ثانی ص۴۶۶،خزائن ج۳ص۳۴۹) ناظرین خیال فرمائیں، یہ وہی حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ ہیں جن کی تعریف مرزا قادیانی نے اپنے ازالہ میں اور مرزائی مشتہر نے اس اشتہار میں دھوکہ دینے کی غرض سے کی تھی اور مرزا قادیانی انہیں حضرت ابن عبا س رضی اﷲ عنہ کی نسبت جن کا مذہب تقدیم و تاخیر آیت شریفہ ہے، اس قسم کی گالیاں نقل کفر کفر نباشد دیتے ہیں۔متعصب ملا، یہودی،تحریف کرنے والا، شوخ، بے حیائ، ملحد، بے ایمان، العیاذباﷲ۔ مرزائیو!خدا تم کو ان دھوکوں اور گالیوں کا بدلہ دے۔ بدلا مل چکا۔ایمان سے خارج ہو گئے۔ استغفراﷲ! تعجب! مرزائی لوگ ’’متوفیک‘‘ کے معنوں پر کیوں اس قدر دیگر اقوال پیش کرتے