احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
فی ہذا الآیۃ تقدیما وتاخیرا معناہ ای رافعک الیّٰ ومطھرک من الذین کفروا ومتوفیک بعد انزالک من السمائ‘‘ (معالم النتزیل ج۱ ص۱۶۳) یعنی اس آیت میں تقدیم و تاخیر ہے اور معنی اس کے یوں ہیں کہ میں تجھ کو اپنی طرف اوپر کو اٹھانے والا ہوں اور کفار سے صاف بچانے والا ہوں اور پھر آسمان سے اتارنے کے بعد ماروں گا۔ حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ نے بہت سی آیات کو تقدیم و تاخیر فرمایا ہے۔ اس لئے تفسیر اتقان کو دیکھنا چاہئے۔ ان کے لکھنے کی یہاں ضررت اور گنجائش نہیں۔ دھوکے باز کو یہ آیت معالم میں نظر نہ آئی۔ افسوس۔ تیسرا دھوکہ قولہ! حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ کا اعتقاد یہی تھا کہ حضرت عیسیٰ فوت ہو چکے ہیں۔ (بلفظہ ص۲کالم دوم سطر۳۰) اقول… واہ رے تیری دھوکہ بازی! حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ کے اعتقاد کو اوپر دوسرے دھوکے میں نقل کر دیا گیا ہے۔ لیکن اور لیجئے۔ آیت شریف:’’وان من اہل الکتٰب الا لیومنن بہ ‘‘کے نیچے یوں لکھا ہے۔ الف… ’’وبھذا جزم ابن عباس فیما رواہ ابن جریر عن طریق سعید ابن جبیر عنہ باسناد صحیح ومن طریق ابی رجاعن الحسن قال قبل موت عیسیٰ واﷲ انہ الان لحی ولکن اذانزل امنوا بہ اجمعون نقلہ عن اکثراہل العلم‘‘ (فتح الباری باب نزول عیسیٰ علیہ السلام ج۶ ص۴۹۳) یعنی حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ نے اسی پرحزم کیا ہے۔ جیساکہ علامہ ابن جریرؒ نے سعید ابن جبیرؒ کے طریق پر ان سے باسناد صحیح روایت کی ہے اور ابن رجا کے طریق پر حضرت حسن بصریؒ سے روایت کی ہے ۔ کہا ہے عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے قسم ہے خدا کی وہ (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) اب تک زندہ ہیں۔ لیکن جب وہ آسمان سے نازل ہوںگے۔ اس وقت سب اہل کتاب حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لے آویں گے اور اس بات کو اکثر اہل علم سے نقل کیا ہے۔ ب… ’’ای وان من اہل الکتب الالیومنن بعیسیٰ قبل موت عیسیٰ وھم