احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
الشیطٰن من المس‘‘ کی صورت پر ہو جاویں گے۔ ان ہرچہار پیغمبرا ن علیہم السلام کی حیات الیٰ الآن کی تائید میں اخیر میں انشاء اﷲ تعالیٰ لکھا جائے گا۔ لیکن آج ہم مرزائیوں کے ایک اشتہار کی دھوکے بازیاں پیش کرتے ہیں۔امید ہے کہ ناظرین بغور ملاحظہ فرمائیں گے۔ وہ یوں ہے کہ ہم نے ایک دو ورقہ اشتہار سرخ رنگ کے کاغذ پر حضرت مسیح علیہ السلام کی وفات کے متعلق قاضی فضل کریم مرزائی سکنہ لنڈہ بازارلاہور کا دیکھا۔ معلوم ہوتا ہے قاضی جی دھوکے بازیوں میں اچھی مہارت رکھتے ہیں۔ پہلے تو آپ نے آیات لکھی ہیں۔ یہ وہی آیات ہیں جو مرزا قادیانی نے پہلے اپنے ازالہ اوہام میں لکھی تھی۔ مرزا قادیانی سے بڑھ کر پانچ آیات زیادہ لکھ دی ہیں تاکہ اپنے پیغمبر سے بڑھ کر رہیں۔ مگر افسوس کہ ان کے جوابات بیسیوں دفعہ علماء کرام اہل سنت والجماعت کی طرف سے ہو چکے ہیں۔ آپ نے ان کو دیکھنے کی محنت گوارہ نہیں کی۔ اگر صرف کتاب غائت المرام حصہ دوم مؤلفہ قاضی محمدسلیمان صاحب افسر سررشتہ تعلیم پٹیالہ یا کتاب شہادت القرآن مؤلفہ مولوی حافظ محمد ابراہیم صاحب سیالکوٹی کی دیکھ لی جاتی تو ایسے لکھنے کی جرأت نہ ہوتی۔ مگر جب عمداً دھوکہ دینا مقصود ہو۔ تو کیوں ایسا کیا جائے۔ قاضی جی نے آیات کے لکھنے کی بغرض دھوکہ دہی کی کوشش کی۔ حالانکہ ایک آیت بھی صریح طور پر وفات مسیح علیہ السلام پر دلالت نہیںکرتی۔ اس پر بھی تاویلات رکیکہ بے معنی کر کے خلاف اجماع اہلسنت والجماعت وفات مسیح علیہ السلام پر زور دیا جاتا ہے۔ اس اشتہار کی وجہ صرف رسالہ نیام ذوالفقار علی (برگردن) خاطی مرزائی فرزند علی ہے۔ جو ابھی نہایت مدلل عقلی و نقلی دلائل کے ساتھ حیات مسیح علیہ السلام پر لاہور میں شائع ہوا ہے۔ جواب تو اس کا نہیں ہو سکا۔ یہ اشتہار سہی۔ اب ہم اس کے اشتہار کے مشتہر کی دھوکے بازیاں دکھلاتے ہیں۔ ازالہ اوہام سے آیات نکال کر درج کر دینا جن کے جوابات عرصہ سے کئی بار ہو چکے ہیں۔ پہلا دھوکہ دس دھوکے شمار میں ہوں گے۔ جس سے مشتہر کی حقیقت معلوم ہو جائے گی۔ دوسرا دھوکہ قولہ! ماسوا اس کے حدیث کی رو سے بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا فوت ہو جانا ثابت ہے۔ چنانچہ تفسیر معالم کے صفحہ ۱۶۲ میں زیر تفسیر آیت:’’یا عیسیٰ انی متوفیک ورافعک