احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
میں لفظ مشرکین مطلق ہے۔ ذات باری تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا جائے یا نبوت میں اس پر لفظ مشرک صادق آئے گا۔ کیونکہ شرک کے اقسام ہیں۔ منجملہ ان کے شرک بالنبوت بھی ہے۔ جو شخص شرک بالنبوت کا مرتکب ہو کر اپنے دین میں تفرقہ ڈالے اور گروہ علیحدہ کرے اس کی نسبت ارشاد خدا کا ہے کہ وہ شخص اپنے اعتقاد پر پھولا ہوا ہے۔ لفظ فرحون صاف بتلا رہا ہے کہ اپنے اعتقاد کو سچا اور پکا سمجھ کر غرور سے پھولنا اور اپنے دین میں تفرقہ ڈال کر اپنا گروہ علیحدہ کر لینا اﷲ تعالیٰ کے ارشاد کے خلاف کرنا ہے۔ اﷲ تعالیٰ تو یہ فرماتا ہے کہ ’’منیبین الیہ واتقواہ‘‘ اﷲ سے رجوع رہو اور اس سے ڈرتے رہو اور دین میں تفرقہ نہ ڈالو اور اپنے اعتقاد پر ہرگز مت پھولو اور مشرک مت بن جاؤ۔ جولوگ شرک بالنبوت کے مرتکب ہو کر اپنے گروہ علیحدہ کر کے پھول رہے ہیں وہ خدا کے پاس ضرور جوابدہ ہوں گے۔ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ’’فلیضحکواقلیلاً ولیبکوا کثیرا جزاء بماکانویکسبون‘‘{ ہنس لیں تھوڑا (دنیا میں) اور بہت روئیں گے (آخرت میں) ان کاموں کے عوض جو (دنیا میں) کرتے رہے۔} اس سے ظاہر ہے کہ لوگ دنیا میں تو اپنے کئے پر خوش ہوتے ہیں اور ہنستے ہیں لیکن عاقبت میں ان کو بہت رونا پڑے گا۔ جن لوگوں نے اﷲ اور رسول کریمﷺ کے احکام کے مان لینے سے انکار کیا ان کے حق میں یہ آیت شریفہ نازل ہوئی۔ ’’لاتصل علیٰ احد منہم مات ابدا ولا تقم علی قبرہ انھم کفرواباﷲ ورسولہ وما تواوہم (فاسقون، توبہ:۸۴)‘‘ {ان میں سے کوئی مر جائے تو اس کے جنازہ نماز نہ پڑھوو اور نہ اس کی قبر پر کھڑاہو کیونکہ انہوں نے اﷲ اور اس کے رسول (کے احکام) کو ماننے سے انکار کیا۔‘‘} اﷲ تعالیٰ کے صاف صریح احکام سے جو موجود ہیں، اگر انکار کیا جائے تو ہم نہیں سمجھ سکتے کہ وہ لوگ اﷲ کے پاس کس طرح جواب دہی کر سکیں گے۔ غالباً بعض حضرات اس آیت کے شان نزول کے اعتبار سے یہ اعتراض کریں گے کہ میں نے بے موقع اس آیت کا حوالہ دیا لیکن واضح رہے کہ بیشک یہ آیت اس وقت نازل ہوئی تھی جبکہ بعض مسلمانوں نے آنحضرتﷺ کے حکم کے موافق جہاد پر جانے کی تیاری نہیں کی تھی۔ لیکن الفاظ انہم کفروا سے اعتراض مذکور کا جواب مل سکتا ہے۔ خدا نے خود جواب دے دیا ہے اور اعتراض کی گنجائش ہی باقی نہ رکھی۔ ان مردوں کی