احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
جنازہ کی نماز پڑھنے سے امتناع ہو گیا جنہوں نے اپنی زندگی میں خدا اور رسولﷺ کے احکام کی تعمیل سے انکار کر دیا۔ یعنی وہ لوگ جو بہانہ کر کے بیٹھ گئے تھے اورجہاد میں نہیں گئے ان کی یہ حرکت اﷲ اور رسول اﷲﷺ کے احکام کے نہ ماننے کے مماثل سمجھی گئی۔ میرے خیال میں وہ لوگ جو اﷲ اور رسولﷺ کے صاف و صریح احکام کے خلاف حیلہ اور بہانہ کرتے ہیںاور خواہ مخواہ دلائل لا کر صاف احکام کی تعمیل نہیں کرتے۔ گویا وہ اﷲ اور اس کے رسولﷺ کے احکام ماننے سے انکار کرتے ہیں۔ ’’انھم کفروا‘‘ عام طور سے ارشاد ہوا ہے۔ جو کوئی بھی کسی وقت دین کے کسی معاملہ میں بھی اﷲ اوررسولﷺ کے ارشاد کے خلاف حیلے بہانے ڈھونڈیں گے وہ اس آیت کی رو سے ’’انھم کفروا‘‘ کا مصداق ہوں گے۔ اگر اﷲ تعالیٰ کا مقصود یہ ہوتا کہ اس آیت کو خاص ان ہی اشخاص تک محدود رکھا جائے جنہوں نے جہاد پر جانے سے حیلہ حوالہ کرکے اپنے آپ کو بچایا تو عام طور پر ’’انھم کفروا‘‘ ارشاد نہ ہوتا بلکہ اس ارشاد سے مقصود اﷲ تعالیٰ کا یہ معلوم ہوتاہے کہ ایک خاص واقعہ کا ذکر کر کے عام طور سے یہ حکم دیا گیا کہ جو کوئی اﷲ اور رسولﷺ کے حکم کی تعمیل سے حیلہ ڈھونڈ کر انکار کرے، وہ اس آیت کا مصداق ہو گا۔ انگریزی مثل ہے Inquiries bad to seperation یعنی ہر کام میں کھوج کرنے کا نتیجہ تفرقہ ہے۔ جو کام معین اور اس پر ایک گروہ عام کا اتفاق ہے۔ اس میں سے نئی باتیں نکالنا گویا تفرقہ ڈالنا ہے۔ مرزا قادیانی نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے متفق علیہ مسئلہ کے خلاف ایسی باتیں نکالیں کہ جس کی وجہ سے مسلمانوں میں یہ تفرقہ پڑا کہ ایک گروہ علیحدہ ہو گیا اور اس گروہ کے سمجھانے کے لئے طے شدہ مسائل کو پھر اعادہ کرنے کی ضرورت پڑی اور انگریزی کی اس مثل کے بموجب He who talks which does not concern him will hear some thing not pleasing him. جو شخص ایسی بات کرے کہ اس سے اس بات کا تعلق نہ ہو تو اس کو جواب بھی ایسا سننا ضرور ہے جس کے سننے سے وہ خوش نہیں وہ سکتا۔ دوسرے لوگوں کو تردید لکھنے کی ضرور ت پڑی اور جب تردید لکھی گئی تو سن کر ضدی لوگ خوش نہ ہوں گے۔ کیونکہ حق بات ضدی آدمی کو تلخ معلوم ہوا کرتی ہے۔ مگر اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد کو تو یاد رکھنا چاہئے کہ ’’لاتفسد وافی الارض بعد اصلاحھا‘‘{زمین میں فساد مت ڈالو