احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
مجھے تو مرزا قادیانی کی اختلاف بیانیوں پر ہنسی آتی ہے کہ وہ آنحضرت ﷺ پر نبوت کے ختم ہونے کے کبھی قائل ہیں ان الفاظ میں کہ ’’میں ختم نبوت کا قائل ہوں اور جو شخص ختم نبوت کا منکر ہو اس کو میں بے دین سمجھتا ہوں۔‘‘(عقائد احمدیہ ص۱۵)اور کبھی یہ فرماتے ہیں کہ نبوت ختم نہیں ہوئی اور اگر نبوت ختم ہو جاتی تو حضرت عائشہؓ ’’لانبی بعدہ‘‘ کہنے سے منع نہ فرماتیں اور اس کی تائید میں مذکورئہ بالا اقوال پیش کئے ہیںاور حجت کرتے ہیں کہ نبوت ختم نہیں ہوئی۔ (عقائد احمدیہ ص۱۹) اور کبھی فرماتے ہیں کہ ’’آنحضرتﷺ پر وحی ختم ہو گئی۔‘‘ ملاحظہ ہو (ص۱۹ کتاب مذکور) اور کبھی کہتے ہیں کہ صدہا مرتبہ مجھ پر وحی ہوئی (ص۷)اورکبھی کہتے ہیں کہ وحی نہیں بلکہ مجھے الہام ہوتا ہے ’’من نیستم رسول ونیاوردہ ام کتاب، ہان ملہم استم وزخداوند منذرم‘‘ (درثمین فارسی ص۸۹، کتاب مذکورہ ص۲) کبھی تو وہ یہ کہتے ہیں کہ میں ظلی نبی ہوں اور تابع شریعت محمدیؐ ہوں اور اس بناء پر صرف نبوت کادعویٰ کرتے ہیں۔ (موسومہ عقائد احمدیہ ص۶،۷) اور کبھی صاف فرماتے ہیں کہ میں رسول ہوں اور رسالت آنحضرتﷺ پر ختم ہو گئی۔ (ص۲،۱۹)برخلاف اس کے کبھی رسالت کا بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ خدا نے نبوت او ر رسالت کا لفظ اپنی وحی میں میری نسبت صدہا مرتبہ استعمال کیا ہے۔‘‘ یعنی وحی کے ذریعہ سے مرزا قادیانی کی نسبت رسالت کا لفظ بھی صدہا مرتبہ استعمال کیا ہے۔ (ص۶سطر آخر)کتاب مذکور میں صاف لکھا ہے کہ من نیستم رسول ونیا وردہ ام کتاب۔ اس کے خلاف یہ کہنا کہ وحی میں خدا نے میری نسبت رسالت کا لفظ استعمال کیا ہے۔ اجتماع ضدین ہے کیا کوئی صحیح العقل ایسی متضاد باتیں کر سکتا ہے؟ کبھی فرماتے ہیں کہ یہ ضروری تھا کہ دنیا ختم نہ ہو جب تک کہ محمدی سلسلہ کے لئے ایک مسیح روحانی رنگ کا نہ دیا جاتا۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے ’’منیبین الیہ واتقواہ و اقیموا الصلوٰۃ ولا تکونوا من المشرکین، من الذین فرقوادینھم وکانوا شیعاکل حزب بمالدیھم فرحون (روم:۳۱،۳۲)‘‘یعنی اسی کی طرف رجوع رہو اور اس سے ڈرتے رہو ان لوگوں میں جنہوں نے اپنے دین میں تفرقہ ڈالا کئی گروہ ہو گئے اور ہر گروہ اپنے اعتقاد پر پھولا ہوا ہے۔‘‘ پہلی آیت میں خدا نے لفظ مشرکین فرمانے کے بعد ایسے لوگوں کی نسبت ارشاد فرمایا ہے جو دین میں تفرقہ ڈالتے ہیں۔ جوشرک بالنبوۃ کے متعلق خدا نے ارشاد فرمایا ہے اور اس آیت