احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
اب اس آیت کو پڑھنے کے بعد کیا دنیا میں کوئی ایسا مسلمان ہے کہ یہ کہہ سکے کہ آیت کے جزو اول کے مدلول مرزا قادیانی ہیں؟ اگر جزو اول کے مدلول مرزا قادیانی ہیں تو جزو دوم کے مصداق کون قرار پائیں گے؟ کیا مرزا قادیانی کاکوئی ایسا دین تھا جس کی نسبت اﷲ تعالیٰ نے یہ فرمایاکہ اس کو غالب کر دے ہر دین پر؟ افسوس بلکہ ہزار افسوس اور بے انتہا افسوس ہے کہ ایسی صاف آیات کا جو روز روشن کی طرح منور ہیں، کس بری طرح سے مطلب اخذ کیا جاتا ہے اور آیت مذکورہ کے درمیان جو واؤ عطف ہے۔ اس کا بھی لحاظ نہیںکیا جاتا اور صرف جزو اول کو مسیح موعود سے منسوب کر کے اس کا فائدہ مرزا قادیانی کو دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اگر جزو اول آیت مذکور کا مسیح موعود کے متعلق ہے تو جز دوم کے لحاظ سے حضرات قادیانیوں کو یہ بتلانا چاہئے کہ کیا مسیح موعود کا کوئی ایسا نیا دین ہے جو تمام دینوں پر غالب آئے گا؟ اور خصوصاً جبکہ ان کے نبی مرزا قادیانی نے یہ فرمادیا ہے ’’من نیستم رسول ونیاوردہ ام کتاب ھان ملھم استم وزخد اوندمنذرم‘‘(درثمین فارسی ص۸۲، عقائد احمدیہ ص۲)مرزا قادیانی نے تو بظاہر صاف کہہ دیا کہ میں رسول نہیں لیکن خفیہ اور درپردہ اپنے مریدوں کو یہ کہہ گئے ہوں کہ میں رسول ہوں اور ظاہرا میں نے ایسا لکھ دیا ہے تو اور بات ہے۔ ورنہ ان کے مریدوں سے تو بعید معلوم ہوتا ہے کہ وہ مرزا قادیانی کو رسول کہتے اور جو آیت خاص شان محمدی میں نازل ہوئی ہے اور جس سے دین محمدی کی فضیلت کا اظہار اﷲ نے کیا ہے۔ اس آیت کو مرزا قادیانی پر چسپاں کر دیتے۔ معلوم نہیں کہ ایسی صاف آیتوں کو بھی کھینچ تان کر نئے نبی سے متعلق کرنے کی جرأت کیونکر کی جاتی ہے اور لفظ نبی اور رسول کو اپنے نبی کی حدیث من نیستم رسول ونیا وردہ ام کتاب کے خلاف کیسے مترادف قرار دیتے ہیں۔ مرزا قادیانی بھی رسول اسی کو سمجھتے ہیں جو صاحب کتاب و شریعت ہو۔ قادیانی حضرات کے نبی کے دعوؤںمیں جو اجتماع نقیضین ہے، اس کومیں آگے چل کر بیان کروں گا۔ لیکن اس موقع پر بھی مجھے ایک بات بتلانے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ میرے لائق دوست نے جواب نمبر۶ میں جو بیان کیا ہے کہ ’’مرزا قادیانی نے اس امر کی صراحت کر دی ہے کہ میں صاحب شریعت نبی نہیں ہوں بلکہ شریعت محمدی کا ظلی نبی ہوں جیسا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک صدہا متبع نبی موسوی شریعت کے تابع گزرے۔‘‘ تو وہ پھر رسول کیسے ہوگئے۔