احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
پر اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے۔ مگر اس کے برعکس نہیں۔ یعنی جس پر اﷲ تعالیٰ نے کتاب نازل نہیں فرمائی وہ رسول کے لفظ سے مخاطب نہیںکئے گئے۔ جیسے سورہ مریم میں خدا نے فرمایا ہے ’’واذکر فی الکتب موسیٰ انہ کان مخلصاً وکان رسولانبیاء (مریم:۵۱)‘‘ اور دوسری آیت ’’واذکر فی الکتب ادریس انہ کان صدیقا نبیا (مریم:۵۴)‘‘ اہل شریعت نبی کی نسبت تو اﷲ نے رسول کا لفظ استعمال فرمایا ہے۔ لیکن جو نبی صاحب شریعت نہیں تھے۔ ان کی نسبت رسول کا لفظ قرآن شریف میں استعمال نہیںہوا ہے۔ آیت محولہ مولوی عبدالعلیٰ صاحب میں جو رسولہ بالھدی کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ ان کو وہ مسیح موعود سے منسوب کرتے ہیں تو مرزا قادیانی ہینگ لگے نہ پھٹکڑی بہت آسانی سے رسول ہو جاتے ہیں۔ اس واسطے کہ نبی کا دعویٰ تو وہ اس بناء پر کر چکے تھے کہ وہ مسیح موعود ہیں اور چونکہ مسیح کی نسبت بموجب ارشاد اﷲ تعالیٰ کے قرآن میں رسول اور نبی دونوں الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ اس لئے مرزا قادیانی رسول ہیں۔ کیا خوب این گلے دیگر شگفت۔ میں نے عقائداحمدیہ میں کسی مقام پرایسی عبارت نہیں دیکھی کہ مرزا قادیانی نے صاف دعویٰ رسول ہونے کا کیا ہو۔ لیکن بقول پیران نمی پرند ومریدان می پرانند مرید ون نے ان کو رسول بھی بنا دیا اور جو عبارت خاص دین محمدی کے شان میں تھی۔ اس کو حذف کرکے صرف ایک ٹکڑا قرآن کا ’’ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی(فتح:۲۸)‘‘کو مرزاقادیانی سے چسپاں کر دیا اور باقی عبارت جو اسی سے ملحق ہے۔ یعنی ’’ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ یعنی اور سچا دین تاکہ اس کو اوپر کریں ہر دین کے۔‘‘مریدان مرزا قادیانی نے حذف فرما دی۔ اﷲ تعالیٰ نے شاید مرزا قادیانی کو الہام کے ذریعے سے یہ حکم خاص یا ایسی اجازت دے دی کہ قرآن کریم کی آیت سے جس جزو کو چاہیں، اپنے پسند اور مرضی سے اپنے آپ سے منسوب فرما لیں اور جس جزو کو چاہیں حذف فرما دیں اور شاید اسی قسم کا الہام مریدان حضرت موصوف کو بھی ہوا ہے۔ ورنہ ہمارے خیال میں تو قرآن شریف کی پوری آیت سے مطلب اخذ کرنا چاہئے تھا۔اگر پوری آیت سے مطلب لیا جائے جو یہ ہے ’’ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ‘‘ اور جس کے معنی یہ ہیںکہ{اسی نے بھیجا اپنا رسول ہدایت کے ساتھ اور دین سچا تاکہ اس کو غالب کرے ہر دین پر۔}