احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
۲… جس کو اکثر عمدہ اخلاق اور تدبیر منزل کے علوم کا القا ہوتا ہے وہ حکیم کہلاتا ہے۔ ۳… جس کو امور سیاست کا القا ہوتا ہے اور وہ اس کو عمل میں لاتا ہے وہ خلیفہ کہلاتا ہے۔ ۴… جس کو ملاء اعلیٰ سے تعلیم ہوتی ہے اور اس سے کرامات ظاہر ہوا کرتی ہیں،موید بروح القدس کہلاتاہے۔ ۵… جس کی زبان اور دل میںنور ہوتا ہے اور اس کی نصیحت سے لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اس کے حواریوں اور مریدوں پر بھی نور و سکینہ نازل ہوتا ہے۔وہ ہادی او ر مزکی کہلاتا ہے۔ ۶… جو قواعد ملت کا زیادہ جاننے والا ہوتا ہے وہ امام کہلاتاہے۔ ۷… جس کے دل میں کسی قوم پرآنے والی مصیبت کی خبر ڈال دی جاتی ہے۔ جس کی وہ پیشین گوئی کرتا ہے یا قبر و حشر کے حالات کا اس پرانکشاف ہوتاہے اور وہ اس کا وعظ لوگوں کو سناتا ہے وہ منذر کہلاتا ہے۔ ۸… جب خدا تعالیٰ اپنی حکمت سے مفہمون میں سے کسی کو جو بڑا شخص ہو، مبعوث کرتا ہے تاکہ لوگوں کو ظلمات سے نور میں لائے تو وہ نبی کہلاتا ہے۔ اگر مرزا قادیانی کو یہ منظور تھا کہ دنیا کے لوگوں پر فوقیت حاصل کریں تو بجز ادعائے نبوت کے اور کوئی دعویٰ کر سکتے تھے، گو یہ تفرقہ نہ ڈالتے۔ مرزا قادیانی کہتا ہے کہ بعض اکابر علماء اس عاجز کو معراج کا منکر بتلاتے ہیں لہٰذا میں اظہاراللحق عام و خاص اور تمام بزرگوں کی خدمت میں گزارش کرتا ہوں کہ یہ الزام مجھ پر سراسر افتراء ہے۔ ‘‘ اس سے ظاہر ہے کہ مرزا قادیانی معراج کے منکر نہیں ہیں۔ معراج کے واقعات صحاح ستہ میں سے صرف ابوداؤد میں نہیں ہیں۔ باقی پانچوںمیں ہیں تو ہم کو بھی لازم ہوا کہ صحیح بخاری سے حدیثوں کو نقل کر کے یہ دریافت کریںکہ مرزا قادیانی واقعہ معراج کو تو مانتے ہیں اور خود صحیح بخاری کا حوالہ دیتے ہیں۔ لیکن اسی حدیث بخاری شریف میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر زندہ موجود ہونے کے واقعات درج ہیں تو ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پرزندہ موجود ہیں اور رسول اکرمﷺ سے شب معراج ملاقات ہوئی اور ان سے باتیں کیں تو پھر کیوں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دنیا میں پھر آنا ناممکن سمجھا جاتا ہے درانحالیکہ ان کے دنیا میں آنے کے متعلق حدیث موجود ہے۔ جس کا ہم نے اوپر ذکر کیا ہے۔