احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
دوراز کار تعبیرات اور بعید از قیاس تنازعات پیدا کرکے مسلمانوں میںتفرقہ ڈالنا کس قدر نامناسب امر ہے۔ اس کو میرے فاضل دوست خود سمجھ سکتے ہیں۔ سچے ہمدرد اور فدائی قوم کا کام یہ ہونا چاہئے کہ اس کو لوگ جاہل کا خطاب بھی دیں تو پرواہ نہ کریں اور قو م کی خدمت کئے جائیں اورغیر اقوام کو دین پاک کے احکام سمجھا ئے یہ کوئی عقل کی بات نہیں ہے کہ خود آپ نبی کہلوانے کی غرض سے مسلمانوں سے اختلاف کرے۔ یہ ملک تو ہندوستان ہے مرزاقادیانی کی گزر گئی اگر مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ جا کریا مصر و قسطنطنیہ میںتشریف لے جا کر ایسا ادّعا فرماتے تو بہت جلد نتیجہ نکل آتا۔ قرآن کریم کی آیتوں کو لڑانے والے پہلے بھی ہوئے تھے اور اس زمانہ میں بھی وہی ہو رہا ہے۔علماء جن آیات سے کچھ معنی لیتے ہیں۔ مرزا قادیانی اس کے مقابل دوسری آیت لاتے ہیں اور اس کی وہ ایسی تعبیر کرتے ہیں کہ جس کو علماء تسلیم نہیں کرتے۔ حالانکہ آیتوں کو اس طرح لڑانے کی فکر نہ کرنی چاہئے۔ قرآنی آیتوں کی ایک دوسرے سے تصدیق ہوتی ہے نہ کہ تکذیب کی جائے۔ جمہور علماء کا اتفاق ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اﷲ نے اٹھا لیا اور اس کے متعلق صریح آیتیں ہیں۔ لیکن قادیانی حضرات نے ان کے مقابل آیت ’’وما جعلنا لبشر من قبلک الخلد‘‘ لا کھڑی کر دی۔ گویا یہ آیتوں کو لڑانا ہے۔ ابن ماجہ کی حدیث سے ظاہر ہے کہ آنحضرتﷺ نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ’’قال سمع النبیﷺ قوما یتدارون فی القران فقال انما ھلک من کان قبلکم بہذا ضربوا کتاب اﷲ بعضہ ببعض وانما نزل کتاب اﷲ یصدق بعضہ بعضا فلا تکذبوا بعضہ ببعض فما علمتم منہ فقولوابہ وما جہلتم فوکلوہ الی عالمہ‘‘ یعنی رسول کریمﷺ نے ایک قوم کی نسبت سناکہ قرآن میں جھگڑا کرتے تھے۔ فرمایاکہ تم سے پہلے جو لوگ ہلاک ہوئے وہ اسی سے ہوئے کہ خدا کی کتاب کے ایک حصہ کو دوسرے حصہ سے لڑایا۔ خدا کی کتاب تو اس لئے اتری ہے کہ بعض کی بعض سے تصدیق ہو۔ پس بعض کی بعض سے تکذیب مت کرو۔ اس میں سے جو سمجھو تو کہو اور نہ جانو تو اس کو اس کے عالموں پر چھوڑ دو۔‘‘ علمائے اسلام ایک آیت کے اور معنی اور مطلب لیتے ہیں اور مرزا قادیانی دوسری