احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
نبی کالفظ نباء سے مشتق ہے۔ جس کے معنی خبر دینے کے ہیں یا نبو سے مشتق ہے جس کے معنی علو اور ارتفاع کے ہیں۔ چونکہ نبی کا مرتبہ دوسری مخلوقات سے ارفع اور اعلیٰ ہوتا ہے۔ اس وجہ سے خدا ان کو معصوم پیدا کرتا ہے اور وہ خدا کے احکام کو جو ان کے پاس وحی کے ذریعہ سے مخلوق انسانی کے ہدایت کرنے کے لئے پہنچتے ہیں۔ انسانوں تک پہنچا دیتے ہیں او ر ان کی ضلالت سے نور ہدایت میں لاتے ہیں اورگمراہی سے راہ راست پر لاتے ہیں اور خدائے وحدہ لاشریک کی پرستش کی ہدایت کرتے اور بہشت و دوزخ کے حالات ظاہر کر کے امیدوار مغفرت کرتے ہیں اور عذاب دوزخ سے ڈراتے ہیں اور بہشت کی نعمتوں کا حال سنا کر ان کو خوشخبری دیا کرتے ہیں۔ اسی لئے وہ نبی کے پاک اور اعلیٰ و ارفع لقب سے اﷲ کی طرف سے موسوم اور مشہور ہوتے ہیں۔ اس زمانہ میں جبکہ ہمارے سرور الانبیائﷺ کی بدولت ہم ان سب امور سے واقف ہیں او ر وحدہ لاشریک کی وحدانیت کے قائل اور دوزخ کے عذاب اور جنت کی راحتوں سے واقف ہیں اور اﷲ تعالیٰ کا کلام ہمارے ہاتھوں میں ہے جس کے بعد پھر ہدایت کیلئے اورکسی کلام ربانی کی ضرورت نہیں ہے اور اﷲ کے حبیب پاک کے احکام اور اقوال ہماری آنکھوں کے سامنے ہیںتو پھر ہمارے پاس نبی کے آنے کی کیاضرورت ہے۔ نبی کے لغوی معنوں کے لحاظ سے جیسا کہ اوپربیان کیا گیا ہے، کوئی خبر اﷲ کے پاس سے بندوں تک پہنچانے کا کام خدا نے تفویض نہیں کیا تو وہ شخص نبی کہلانے کا مستحق ہی نہیں ہو سکتا۔ بنی ظلی ہو یا متبع، لفظ نبی تو ہر حالت میں مرزا قادیانی کے ساتھ منسوب ہے اور وہ لفظ نبی سے ملقب ہوتے ہیں اور جیسا کہ اوپر عرض کیا گیا نبی تو اشرف الانسان ہے اور خدا کے بعد قوم کے پاس بس نبی ہی کا رتبہ ہے۔ کیا یہ نہیں خیال ہو سکتا کہ دنیا کے تمام انسانوں پر فوقیت حاصل کرنے کے لئے مرزا قادیانی نے ایسا لقب اختیار کیا؟ ضرور ہو سکتا ہے کیونکہ ہم اپنے رسول اکرمﷺ کی بدولت نور ہدایت میں ہیں۔ اس غرض کے لئے کہ اﷲ کے احکام کی ہم لوگ پوری طرح تعمیل کریں۔ ہمارے واسطے واعظ عالم کافی ہیں۔ جس غرض کے لئے کہ نبی ہوا کرتے ہیں۔ ان اغراض میں سے کوئی غرض بھی اس وقت متعلق نہیں ہے۔البتہ جو لوگ ہنوز شرک اور بدعت میں مبتلا ہیں، ان کی ہدایت کے لئے قرآن کریم اور احادیث موجو ہیں اور علماء اور واعظ ان کو پند و نصیحت کر سکتے ہیں۔ قرآن پاک کی آیتوں کے متفق علیہ مسئلوں میں تاویلات اور