احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
یقینا کوئی بھی اس کو تسلیم نہ کرے گا کہ مرزاقادیانی ایسا دعویٰ بادشاہ ہونے کا کر سکتے بلکہ خود مرزا قادیانی بھی بادشاہ ہونے کا دعویٰ نہ کر سکتے۔ بادشاہ ہونے کے لئے صرف زبانی جمع خرچ سے کام نہیں نکل سکتا۔ بلکہ اس کے لئے دنیا کی بہت سی طاقتوں کو صرف کرنے کی ضرورت پڑتی۔ نبی بننے کے لئے کسی طاقت کے صرف کرنے کی ضرورت نہ تھی۔ لہٰذا مولانارومؒ کے چند اشعار سے استمساک کر کے نبی بن بیٹھے۔ تو اب ان کے متبعین کو انصافاً خیال کرنا چاہئے کہ اگر فرض کیا جائے کہ مولانا رومؒ کا شعروہ ہوتا جو میں نے اوپر لکھا ہے تو کیا مرزا قادیانی بادشاہت کا دعویٰ کر سکتے۱؎۔ جب اگر اﷲ تعالیٰ کومنظور ہوتا کہ ہمارے سرور عالمﷺ کے بعد ان ہی کے غلاموں سے کوئی نبی ہو یا ان کی ذریات سے کوئی ظلی نبی پیدا ہو تو تقدیر کلام کی یہ ہوتی۔’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین التشریعی یاخاتم النبیین الا ظلی نبی یا الا نبی غیر تشریعی‘‘ جبکہ خاتم النّبیین کے ساتھ کوئی استثنیٰ نہیں ہے او ر علماء نے اس اعتبار سے کہ آئندہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ پھر دنیا میں آنے والے ہیں، ایسی عبارتیں لکھیں کہ لوگوں کو شبہ نہ ہونے پائے کہ جب نبی آخرالزمان آ چکے تو پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کیونکر آئیں گے اور اس لئے علماء نے اپنی اپنی رائے اور اجتہاد سے کچھ لکھا کہ جس کا مطلب یہ ہو کہ آئندہ نبی آئیں گے (یعنی حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام) اور حضرت عائشہؓ نے یہ فرمایا کہ ’’لاتقولوالا نبی بعدہ‘‘ تو ان تحریرات علماء کو یا حضرت عائشہؓ کے قول کو تمسک پکڑ کر اور کھینچ تان کر یہ معنی نکالنا کہ نبوت ختم نہیں ہوئی، اس لئے میں ہی وہ نبی ہوں، جس کا وعدہ کیا گیا، بالکل بعید از عقل ہے۔ ۱؎ اس شعر کے لحاظ سے بادشاہت کا دعویٰ نہیں کر سکتے تو دوسرے اشعار مولانا کے جو اسی قبیل کے ہیں ان کو کوئی مدد نہیں دے سکتے۔ مرزاقادیانی کو یا تو شیطانی وسوسہ اور توہمات ہوا کرتے تھے یا ان کے دل ودماغ میں یہ بات جم گئی تھی کہ دنیا کے تمام انسانوں پر درجہ فوق حاصل کرنے کے لئے نبی کا لقب اختیار کیا جائے۔ وہ ایسے صاف احکام خدا اور رسول کے خلاف ایسے دعویٰ نہ کرتے۔ علم طلب کی رو سے جنون کے مختلف اقسام ہوتے ہیں۔ منجملہ ان کے ایک قسم جنون کی یہ بھی ہے کہ انسان کے دل ودماغ میں ایک خاص بات پیدا ہو جاتی ہے اور وہ اس کو صحیح سمجھنے لگتا ہے۔ اس کو ہزار طرح سمجھایا جائے مگر اس کی سمجھ میں نہیں آتا۔ ایک شخص کو یہ خبط ہوگیا تھا کہ اس کا جسم کانچ کا ہے۔ وہ اپنے جسم کو بڑی احتیاط سے بچاتا پھرتا تھا۔ ایسا نہ ہو کہ کسی کی ٹکر سے اس کا جسم ٹوٹ جائے۔ کیا عجب ہے کہ مرزاقادیانی کو بھی نبی ہونے کا خیال اسی طرح ہوگیا ہو۔