احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
ہوگا) میں خارج میں کسریٰ کا پایا جانا قرینہ ہے کہ اس جگہ ان کی نفی سے مخصوص جگہ سے نفی(یعنی عراق میں نہ رہنا) مراد ہے۔ اسی طرح ’’اذاہلک قیصر فلا قیصربعدہ‘‘(جب قیصر ہلاک ہو تو کوئی قیصر نہیں) میں قیصر کا وجود قرینہ ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ علاقہ شام میں قیصر نہیں رہے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قریش گرمی اور جاڑے میں عراق اور شام میں تجارت کے لئے جاتے آتے تھے۔ جب قریش مسلمان ہو گئے اور مسلمانوں کی مخالفت کا اثر روم و ایران میں جا پہنچا۔ اب قریش ڈر گئے کہ ہماری تجارت کو نقصان پہنچے گا۔ اس وقت آپ نے فرمایا اس فرمان کا مقصد یہ تھا کہ قریش کو اپنی تجارت کے متعلق اطمینان ہو جائے۔ اس میں پیش گوئی کے بعد اگرچہ کسریٰ او ر قیصر میں تسلسل رہا۔ مگر عراق او ر شام سے ان کی حکومت اٹھ گئی۔ فرق صرف اس قدر ہے کہ کسریٰ نے آنحضرتﷺ کے خط کی بے ادبی کی۔ اس پر آپﷺ نے بدعا کی۔ اس کی نسل میںتسلسل تھوڑی مدت رہا۔ خلافت راشدہ ہی میں ختم ہو گیا۔ بخلاف قیصرکے اس نے آپ کے خط کی تعظیم کی آپ نے ان کے بقاء کے متعلق بھی کہا اس لئے اس کے خاندان میں مدت تک تسلسل رہا۔ دیر کے بعد ختم ہوا(فتح الباری) اس لئے قرینہ کی بناء پر مجازی معنی لینا پڑا اور حدیث لانبی بعدی میں حقیقی معنی کی نفی پر کوئی قرینہ نہیں اور سابق نبی کی آمدکی نفی اس صیغہ سے مفہوم نہیں ہوئی۔ سوال… خاتم النّبیین بمعنی مصدق ہے،مجمع البحار میں ہے:’’اوتیت جوامع الکلم وخواتمہ ای القران ختمت بہ الکتب السماویہ وھو حجۃ علی سائرھا و مصدق لھا‘‘{ مجھے ایسے کلمات عطاء ہوئے ہیں۔ جو جامع اور خاتم ہیں۔ اس سے مراد قرآن مجید ہے اس کے ساتھ سماوی کتب کا خاتمہ ہو اور یہ سب کتب خیرحجت اور ان کا مصدق ہے۔} جواب… مجمع البحار میں مصدق خاتم کی تفسیر نہیں۔ بلکہ اس کے خاتم بمعنی آخر کے لوازم میں سے ایک لوازم کا ذکر ہے۔ خاتم کی تفسیر لو پہلے جملہ ختمت بہ الکتاب (اس کے ساتھ کتابیں ختم کی گئیں) میں بیان کی گئی ہے۔ اسی صفحہ میں خاتم کا معنی یہ ’’لا نبی بعدی‘‘(میرے بعد کوئی نبی نہیں) کیا ہے اور (صفحہ ۳۳۰)میںلکھا ہے: ’’والخاتم والخاتم من اسمائہ ﷺ(ش) بالفتح اسم ای اخرہم وبالکسر اسم فاعل‘‘{خاتم اور خاتم آنحضرتﷺ کا نام ہے فتح کے ساتھ اسم ہے۔ یعنی ان کے آخر میں کسرہ کے ساتھ اسم فاعل ہے۔}