احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
مذکور ہو تو اس صفت کی نفی ہو گی۔ خواہ خاص ہو جیسے ’’لاغلام رجل ظریف‘‘(آدمی کا غلام ظریف نہیں) اس مثال میں صرف مرد کے غلام سے ظرافت کی نفی ہے۔ اگر صفت عام ہو تو اس کی نفی ہوگی۔ مگر وصف عام کی نفی ہے۔ اسم لا کی بھی نفی ہو گی۔ کیونکہ بغیر وصف عام کے کسی شے کا وجود محال ہوتا ہے۔ جیسے ’’لا رجل موجود فی الدار‘‘ کوئی آدمی گھر میں موجود نہیں۔ اگر خبر محذوف ہو تو قاعدہ یہی ہے کہ افعال عامہ سے خبر نکالی جاتی ہے۔ اگر کوئی قرینہ ہو تو افعال خاصہ سے نکالی جاتی ہے۔ یہاں افعال عامہ سے نکالی جائے گی۔ کیونکہ اصل یہی ہے بلکہ یہاں ابن ماجہ کی حدیث میں کائن کا لفظ بھی موجود ہے۔ جس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ یہاں خبر افعال عامہ سے نکالی جائے گی۔ جیسے (۱) ’’لاالہ الااﷲ‘‘ (۲) ’’لاحول ولا قوۃ الاباﷲ‘‘ (۳) ’’لاصلوٰۃ الابفاتحۃ الکتاب‘‘ ان تینوں مثالوں میں جنس کی نفی ہے۔ ’’لا الہ الااﷲ‘‘ کا معنی ہے اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ ’’لا حول ولا قوۃ الا باﷲ‘‘ کا معنی ہے اﷲ کی مدد کے بغیر نہ کسی کام سے رک سکتا ہے اور نہ کوئی کام کر سکتا ہے۔ ’’لا صلوٰۃ الابفاتحۃ الکتاب‘‘بدوں فاتحہ کے نماز نہیں حقیقی معنی چھوڑ کر مجازی معنی لینے کے لئے قریبہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ صرف اس سے کام نہیں چلتا۔ لانفی ذات کی ہی نہیں ہوتی۔ بلکہ وقف کی بھی ہوتی ہے۔ لہٰذا اس جگہ وقف کی نفی مراد ہو گی۔ اگر اتنی وسعت دی جائے تو ’’لاالہ الااﷲ‘‘ میں بھی ایک شخص نفی وصف کی مراد لے سکتا ہے۔ تو پھر توحید کیسے ثابت ہوگی۔ جو تین مثالیں معترض نے ذکر کی ہیں۔ وہاں مجازی معنی لینے کے لئے قرینے موجود ہیں۔ ’’لافتیٰ‘‘ میں حضرت علیؓ کے علاوہ دوسرے جوانوں کا پایا جانا اور ’’لاسیف ‘‘ میں دوسری تلواروں کا وجود یہ قرینہ ہے کہ یہاں جنس کی نفی نہیں۔ اسی طرح ’’لاایمان‘‘ اور ’’لا دین‘‘ میں جو لوگ مجازی معنی لیتے ہیں۔وہ ان احادیث کو قرینہ قرار دیتے ہیں۔ جن میںگناہ گاروں کی معافی اور دوزخ سے رہائی پا کر جنت میں داخل ہونے کا ذکر ہے۔ کیونکہ جنت میں صرف مومن ہی جائیں گے اور جو ان احادیث کو ظاہر پر رکھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ عبد اور امانت ایسے عام لفظ ہیں کہ ان میں سارا دین آ جاتا ہے۔ جب جنس دین کی نفی ہوئی تو کفر آگیا۔ جب کفر آیا تو ایمان اور دین اٹھ گیا اور حافظ ابن تیمیہ کہتے ہیں کہ ایمان سے مراد ایمان واجب ہے۔ جس میں سب واجبات کا کرنا اور سب کبائر سے بچنا داخل ہے۔ اب ظاہر ہے کہ عبد اور امانت واجبات سے ہیں۔ ان کے اٹھنے سے ایمان کی نفی درست ہے۔ اسی طرح ’’اذا ہلک کسریٰ فلا کسریٰ بعدہ‘‘ (جب کسریٰ ہلاک ہو گا تو پھر کوئی کسریٰ نہ