احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
اس حدیث کے الفاظ ’’شرع لکم من الدین‘‘ اور ’’اقیوالدین ولا تتفرقوا‘‘ بہت غور طلب ہے۔ جبکہ خدا نے خود فرمایا ہے کہ تمہارے دین کے لئے جو شریعت دی اس کو قائم رکھو اور اس میں تفرقہ نہ ڈالو تو پھر مرزا قادیانی کو خدا نبی کس غرض سے کرتا۔ شریعت تو ہم کو دے چکا تھا اور دین کے قائم رکھنے اور اس میں تفرقہ نہ ڈالنے کا حکم بھی دے چکا ہے۔ پھر مرزا قادیانی کی نبوت کی ضرورت ہی کیا تھی۔افسوس ہے کہ اﷲ کے حکم کے خلاف دین میں تفرقہ ڈالاگیا اور ایک بدعت نئی نبوت کی ایجاد کی گئی۔ جو بات خدا کی طرف سے کسی غیر نبی کے دل میں اﷲ کی طرف سے پڑتی ہے، اسے الہام کہتے ہیں۔ چنانچہ خود مرزا قادیانی نے کئی جگہ تحریر فرمایا ہے کہ ’’من نیستم رسول ونیا ورہ ام کتاب ھان ملہم استم وزخداوند منذرم (درثمین فارسی ص۸۲)‘‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وحی تو مرزا قادیانی کو نہیں ہوتی تھی۔ اگر یہ سمجھا جائے کہ الہام ہوتا تھا تو الہام اور لوگوں کو بھی ہوتا ہے اور اگر الہام ہو تو اس کو ہمکلامی نہیں کہہ سکتے تو پھر اﷲ کس طرح ان سے بکثرت بولتا تھا اور ان کی باتوں کا جواب دیتا تھا؟ ’’من ورائے حجاب‘‘ یعنی پردہ کی آڑ سے بھی خدا نے ان سے بات نہیں کی۔ نہ مرزا قادیانی کا ایسا دعویٰ ہے۔ پردہ کی آڑ سے اگرخدا نے کسی سے بات کی ہے تو بجز ذات اقدس محمد مصطفیﷺ کے یا حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دنیا میں اور کوئی نہیں۔ شب معراج آنحضرتﷺ سے خدا نے اس طرح بات کی ہے ’’اویرسل رسولاً فیوحی باذنہ‘‘ کے بھی مرزا قادیانی مدعی نہیں ہیں۔کیونکہ جبرئیل علیہ السلام یا اور کوئی فرشتہ اﷲ کے پاس سے ان کے پاس وحی نہیں لایا کرتا تھا۔ خدا نے جو تین طریقہ انسان سے بات کرنے کے قرآن کریم میں ارشاد فرمائے ہیں۔ ان میں سے کوئی طریقہ بھی ہمکلام ہونے کا پایا نہیں جاتا تو پھر مرزا قادیانی خدا سے کس طرح ہمکلام ہوتے تھے اور خدا ان سے کیونکر بکثرت بولتا تھا اور ان کو کس طریقہ سے جواب دیتاتھا؟ جواب دینا کے تو یہ معنی ہیں کہ جب کوئی سوال خدا سے مرزا قادیانی کرتا تھا۔ اس کا جواب اﷲ ا ن کودیا کرتاتھا اور جبکہ مذکورہ بالا تینوں طریقہ ہائے مندرجہ قرآن کریم سے کوئی طریقہ گفتگو کا نہ تھا تو اﷲ تعالیٰ نے کیا چوتھا طریقہ کلام کرنے کا خاص مرزا قادیانی کے لئے مخصوص کر رکھا تھا۔ جس کا ذکر کرنا قرآن پاک میں خدا نے مناسب نہ جانا؟ یہ دعویٰ بھی مرزا قادیانی کا ہرگز ماننے کے قابل نہیں ہے کہ خدا ان سے بکثرت بولتا اور جواب دیتا تھا۔ الہام کا ہونا ممکن ہے لیکن