احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
وحی کی یہ غرض ہوتی تھی کہ ’’اوحینا الیک قرآنا عربیالتنذرام القریٰ ومن حولہا وتنذریوم الجمع لا ریب فیہ فریق فی الجنۃ وفریق فی السعیر (الشوریٰ:۷)‘‘{وحی کی ہم نے تجھ پر عربی زبان کا قرآن دیا تاکہ مکہ والوں کو اور جو اس کے اطراف(دنیا) رہتے ہیں۔ تو ڈرائے اور اس دن کی خبر سنا کر ڈرائے جس دن لوگ اکٹھے کئے جائیں گے(قیامت میں) اس میں شک نہیں کہ (اس دن) ایک فرقہ جنت میں ہوگا اور ایک فرقہ دوزخ میں۔} اس آیت سے بھی ظاہر ہے کہ نبیوں پر جو وحی ہوتی تھی،اس وحی سے اﷲ تعالیٰ کا کیا مقصود ہوتاتھا۔ رسول اکرمﷺ پر عربی زبان میں قرآن کو وحی کے ذریعہ سے نازل فرمایا تاکہ آنحضرتﷺ مکہ والوں کو اور دنیا کے لوگوں کو شرک اور بدعات کی گمراہیوں سے نکالیں اور وجدانیت کی روشنی میں لائیں اور عاقبت کی خبریں سنا کر اور بہشت اور دوزخ کے حالات بیان فرما کر ڈرائیں اورخوشخبری دیں جو لوگ ان ہدایت پر عمل کرکے شرک کی تیرہ و تار راہوں سے نکل کر وحدانیت کی روشنی میں آئیں گے وہ دوزخ میں نہ جائیںگے اور جو لوگ اسی گمراہی میں رہیں گے، وہ دوزخ میں جائیںگے۔ مرزا قادیانی کو خدا کس بات کی وحی کرتا تھا اور کس ذریعہ سے کچھ معلوم نہیں ہوتا۔ خدا نے صاف ارشاد فرمادیا ہے:’’شرع لکم من الدین ماوصی بہ نوحا والذی اوحینا الیک وما وصینابہ ابراہیم وموسیٰ وعیسیٰ ان اقیموا الذی ولا تتفرقوافیہ(شوریٰ:۱۳)‘‘{تمہارے لئے خدا نے وہ راہ نکالی دین کی جس دین پر نوح کو چلنے کا حکم دیا اور جس دین کا حکم ہم نے تجھ کو(محمدؐ کو) دیا اور جس دین کا ہم نے ابراہیم علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا دین کو قائم رکھو اور اس میںپھوٹ نہ ڈالو۔} اس آیت شریفہ سے بھی واضح ہو گا کہ آنحضرتﷺ پر بھی خدا نے وحی کی تو اسی طرح وحی کی جس طرح دوسرے انبیاء علیہم السلام پر فرمائی۔ مرزا قادیانی پر کس قسم کی وحی کی اس کا حال کچھ معلوم نہیں ہوتا۔ محض یہ کہہ دینا کہ میری نسبت خدا نے اپنی وحی میں صدہا مرتبہ نبوت اور رسالت کا لفظ استعمال کیا، ہرگز ماننے کے قابل نہیں ہے۔ ممکن ہے کہ مرزا قادیانی کو اسی طرح خیال ہوا ہو۔ جس طرح واعظوں کو ہوا کرتا ہے کہ شرک کی برائیاں اور تثلیث کی بے اصول باتوں کی تردید کی جائے۔ ایک واعظ کی حیثیت سے کام کر کے یہ دعویٰ کرنا کہ خدا نے مجھے وحی کی، خیالی پلاؤ پکانا ہے۔