احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
مرزا قادیانی کا دوسرا جھوٹ (حقیقت الوحی ص۳۹۰،خزائن ج۲۲ص۴۰۶)میں لکھا ہے۔ ’’اگرچہ اس امت کے بعض افراد مکالمہ و مخاطبہ سے مخصوص ہیں اور قیامت تک مخصوص رہیں گے۔ لیکن جس شخص کوبکثرت اس مکالمہ اور مخاطبہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں۔ وہ نبی کہلاتا ہے۔ یہ جو کچھ لکھا ہے۔ مکتوبات میں کہیں نہیں بلکہ مکتوبات میں عبارت ذیل ہے ’’واذاکثر ہذا القسم من الکلام مع واحد منھم یسمی محدثا‘‘ (مکتوبات جلد ثانی ص۹۹) جب اس قسم کی کلام کا شرف کسی کو کثرت کے ساتھ حاصل ہوتا ہے تو اس کو محدث کہتے ہیں۔ مجدد صاحب کا یہ کلام مرز اقادیانی نے دوسری جگہ بھی نقل کیا ہے۔ (ازالہ اوہام ص۹۱۴، خزائن ج۳ ص۶۰۰)’’ مگر اس وقت چونکہ صرف محدث بننے پر اکتفاء کیا تھا۔ اس واسطے وہاں محدث کا لفظ بھی نقل کیا ہے۔ مگر جب یہ سمجھا کہ مرید ہر دعویٰ کو تسلیم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ تو اس وقت لفظ نبی نقل کر دیااور کھلم کھلا نبی ہونے کا دعویٰ کیا اوربعض جگہ ساتھ مجاز کی پچر بھی لگادی۔ کیونکہ بعض مرید اس قسم کے بھی تھے۔ جو نبوت کے دعویٰ سے بدکتے تھے کہ ہاں محدث اورنبی کے الہام میں یہ فرق ہے کہ نبی کا الہام قطعی ہوتا ہے او ر محدث کا الہام قطعی نہیں ہوتا۔ نبی کے الہام سے کئی مسئلہ کی صحت وفساد کا علم ہوتا ہے اور محدث کے الہام سے نہیں ہوتا۔ پس جب دونوں کو قطعی اور قابل استدلال تسلیم کر لیا گیا تو اس صورت میں ایسی بات کا دعویٰ ہوا جو اہل سنت کے نزدیک غلط اور کفر ہے۔ پس اس کے بعد اس کو محدث سے تعبیر کردیا۔ نبوت سے بات ایک ہی ہے۔یہ نزاع لفظی ہے۔ اس قسم کے جھوٹ بہت ہیں۔ علماء نے ان کو قلم بند کیا ہے۔ عاقل کو اشارہ کافی ہے۔ حدیث’’لانبی بعدی‘‘پر اعتراضات ۱… لا ہمیشہ نفی ذات کی نہیں کرتا۔ بلکہ وصف کی نفی کے لئے بھی ہوتا ہے۔ جیسے ’’لا فتیٰ الا علی‘‘(علی کے سوا کوئی جوان نہیں ہے کامل ۔ ’’ولا سیف الا ذوالفقار لاصلوٰۃ الا بفاتحۃ الکتاب‘‘(جوان نہیں ذوالفقار کے سوا کوئی تلوار نہیں یعنی بہت عمدہ تلوار نہیں بغیر فاتحہ کے نماز نہیں یعنی کامل نماز میں) جیسے ان تین مثالوں میں ذات کی نفی نہیں بلکہ کمال کی نفی ہے۔ اسی طرح ہو سکتا ہے کہ ’’لانبی بعدی‘‘میں بھی کمال کی نفی ہو۔ یعنی صاحب شریعت نبی نہیں وغیرہ وغیرہ جواب لا جو نفی جنس کے لئے مشہور ہے۔ دراصل وہ جنس سے صفت کی نفی کے لئے ہے۔ اگر صفت بصورت خبر