احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
صفی اﷲ سے شروع ہوئی اور جناب رسول اﷲﷺ پر ختم ہو گئی۔‘‘ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب وحی کا نازل ہونا حضرت محمدﷺ کے بعد ختم ہو گیا تو خدا مرزا قادیانی سے کس طرح ہم کلام ہوتا تھا؟ قرآن کریم میں صاف ارشاد خدائے تعالیٰ کا ہے کہ ’’وماکان لبشران یکلمہ اﷲ الاوحیا اومن ورائے حجاب اویرسل رسولا فیوحی باذنہ مایشاء (الشوریٰ:۵۱)‘‘{اور نہیں طاقت کسی آدمی کی کہ اﷲ سے بات کرے مگر وحی کی طور سے یا پردہ کے پیچھے سے یا کوئی پیغام لے جانے والا بھیجا گیا ہو کہ وحی کو پہنچا دے اﷲ کے حکم سے جو کچھ وہ چاہتا ہے۔} اس سے ظاہر ہے کہ کسی انسان کی یہ طاقت نہیں کہ اﷲ سے بات کرے۔ پھر مرزا قادیانی خلاف حکم خدا کے خدا سے کس طرح ہمکلام ہوا کرتے تھے۔ وحی تو حضرت رسولﷺ کے بعد ختم ہو چکی جس کو انہوں نے خود تسلیم کیا ہے کہ وحی کا اترنا ختم ہو چکا تھا۔ وحی کے لغوی معنی مرزا قادیانی شاید اب یہ لیتے ہوں کہ جو بات خدا کی طرف سے دل میں پڑتی ہے، وہ وحی ہے۔ تو اس کا جواب تو میں اوپر لکھ چکا ہوں۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی غور طلب ہے کہ خود مرزا قادیانی نے عام طور پر وحی کا ختم ہونا(آنحضرتﷺ کے بعد) صاف طور پر تحریر فرما دیا ہے۔ اگر یہ مقصود ان کا ہوتا تو اسی وقت صاف تحریر فرما دیتے کہ مجھ پر وحی اسی طرح ہوتی ہے یا وحی سے میرا یہ مطلب ہے اور دل میں جو بات خدا کی طرف سے پڑتی ہے وہ بھی وحی ہے۔ غرض عام طور پر ایسا نہ فرماتے کہ وحی حضرت رسالت مآب پر ختم ہو گئی۔ افسوس مرزا قادیانی نے یہ نہیں بتلایا کہ ان پر وحی کس طرح ہوتی تھی۔ اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ان پر اس طرح وحی نازل نہیں ہوتی تھی جس طرح کہ اور دوسرے نبیوں پر ہوا کرتی تھی۔ بلکہ مرزا قادیانی نے اپنے خیال اور تصور کو وحی خیال فرما لیا ہے۔ اس طرح کے تصورات اور خیالات کو وحی منجانب اﷲ نہیں کہہ سکتے۔ ایسے تصورات اور خیالات تو ہر شخص کو ہوا کرتے ہیں۔ اس قسم کے تصورات کو لفظ وحی سے تعبیر کرنا اﷲ پر بہتان کرنا ہے۔ اسی لئے اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے:’’لا تغلوا فی دینکم ولا تقولوا علی اﷲ الابالحق (مائدہ:۷۷)‘‘ {اپنے دین کے معاملات میں غلو مت کرو اور اﷲ پر جھوٹ مت کہو سوا سچ کے۔} لیکن آیت ماکان لبشر سے یہ تو صاف ظاہر ہے کہ انسان اﷲ تعالیٰ سے بجز ان تین طریقوں کے جو آیت مذکور میں ارشاد ہوا ہے، اور کسی طریقہ سے بات نہیں کر سکتا اور مرزا قادیانی کے لئے کوئی چوتھا طریقہ اﷲ سے بات کرنے کا معلوم نہیں ہوتا۔ پس وہ وحی جو انبیاء علیہم السلام کو