احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
جنہوں نے یہ فرمایا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ اٹھا لئے گئے اور ان دونوں لفظوں کے لغوی معنی اٹھا لینے ہی کے کرنے پڑیں گے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہ مارے گئے، نہ صلیب پر چڑھائے گئے ۔ بلکہ اﷲ تعالیٰ نے ان کو زندہ اٹھا لیا۔ میرے فاضل دوست نے ایک آیت پراستدلال کیا ہے ’’ماجعلنا لبشر من قبلک لخلد (الانبیائ:۳۴)‘‘ بیشک خلد تو کسی کے لئے دنیا میں نہیں ہے۔ یہی منشاء ’’کل نفس ذائقۃ الموت‘‘ کا ہے ۔ دنیا میںکوئی نفس ابدالآباد نہیں رہ سکتا۔ لیکن جس آیت کا حوالہ میرے دوست نے دیا ہے اس سے یہ نتیجہ نہیں نکلتا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو موت ہے ہی نہیں بلکہ نزول کے بعد قیامت سے پہلے مریں گے اور یہ دونوں لفظ ’’توفیتنی، متوفیک‘‘ اس وقت صادق آئیں گے اور خدا کا ارشاد پورا ہوگا۔ سورہ مریم میں لفظ ’’اموت‘‘ آیا ہے۔ یعنی میں ماروں گا۔ مگر کب ماروں گا اس کی کوئی صراحت قرآن کریم میں نہیں ہے۔ لیکن میں نے حدیث سے اس سے پہلے ثابت کر دیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نزول ہوگا اوراس کے بعد وہ مریں گے۔ قرآن کی آیتوں کی جو لوگ من مانی تاویلات کرتے ہیں ان کی نسبت اﷲ تعالیٰ نے صاف حکم دیاہے ’’فاما الذین فی قلوبھم زیغ فیتبعون ماتشابہ منہ اتبغاء الفتنۃ وابتغاء تاویلہ (آل عمران:۷)‘‘ { جن لوگوں کے دل پھرے ہوئے ہیں(یعنی کجی ہے) باطل کی طرف وہ لوگوں کو گمراہ کرنے کی نیت سے من مانی تاویلات کرتے ہیں۔}جبکہ اﷲ تعالیٰ نے صاف فرمادیا ہے ’’ماقتلوہ وما صلبوہ‘‘ یعنی یہودیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل نہیں کیا اور صلیب پر نہیں مارا۔ ’’بل رفعہ اﷲ الیہ‘‘ بلکہ اﷲ تعالیٰ نے اپنی طرف اٹھا لیا۔ تو اس کے خلاف من مانی تاویل کرنا کہ خود عیسیٰ کہلائیں کس قدر افسوس کے قابل ہے۔ ناظرین سیاق عبارت سے آیتوں کے خود نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں۔ مرزا قادیانی قرآن کو تو مانتے ہیں لیکن ان کا ماننا اختیاری معلوم ہوتا ہے۔ اس لئے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بن باپ کے پیدا ہونے سے انکار نہیں کرتے۔ لیکن اس امر سے انکار ہے کہ وہ دوبارہ دنیا میںنازل ہوں گے۔ تعجب ہے کہ خدا کی اس قدرت کو ماننا کہ حضرت آدم علیہ السلام کو اﷲ نے بن ماں باپ کے پیدا کیا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو (جن کی ماں بھی تھیں) بن باپ کے پیداکیا اور خدا کی اس قدرت کو تسلیم نہ کرنا جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر اٹھا لئے جانے اور دوبارہ زمین پر نازل کرنے کے متعلق حدیثوںمیں بیان کی گئی ہے، نہایت تعجب کی بات