احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
گا۔} ’’فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیہم وانت علی کل شی شھید(مائدہ:۱۱۷)‘‘ {پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو ان پرنگہبان تھا اور تو ہر چیز پر گواہ ہے۔} ابن عباسؓ اور محمد ابن اسحاقؒ نے بھی جیسا کہ تفسیر کبیر میں لکھا ہے ’’متوفیک‘‘ کے معنی ’’ممیتک‘‘ اور اسی طرح ’’توفیتنی‘‘ یعنی جب تو نے مجھے موت دی لئے ہیں۔ لیکن اس موقع پر یہ عرض کرنا ضرور ہے کہ البتہ بعض علماء اسلام میں اس امر میں اختلاف رہا۔ اکثروں کا خیال یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ آسمان پر اٹھا لئے گئے۔ بعض علماء کا قول ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام صلیب پر چڑھائے نہیں گئے۔ بلکہ اپنی موت سے مرے۔ بلحاظ آیت قرآنی میری رائے یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نہ صلیب پر چڑھائے گئے نہ مارے گئے۔ بلکہ جیسا کہ خدا نے فرمایا ہے ’’ماصلبوہ‘‘ ’’وما قتلوہ‘‘ آسمان پر اٹھا لئے گئے۔ مجھے تعجب ہوتا ہے کہ مرزا قادیانی نے واقعہ موت کو تسلیم فرما لیا جس سے ان کے مقصود پر کوئی اثر نہیں پڑتا تھا۔ لیکن ’’رفعہ اﷲ الیہ‘‘ سے اختلاف فرمایا۔قرآن کریم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق اس قسم کے الفاظ چار جگہ آئے ہیں۔ دو آیتیں اوپر مع ترجمہ لکھ دی گئی ہیں۔ ان میں سے پہلی آیت میں لفظ ’’توفیتنی‘‘ کا ترجمہ مجھے وفات دی کیا جائے تو بحث یہ پیدا ہوجاتی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا نے جب دنیا میں موت دے دی تو وہ پھر کیسے آسمان پر اٹھا لئے گئے؟ متعدد حدیثوں سے اور خود اﷲتعالیٰ کے ارشاد سے جو سورہ النساء میں صاف ثابت ہوتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ان کو اٹھا لیا۔ جو لوگ ’’توفی‘‘ کے معنی وفات کے لیتے ہیں۔ وہ چند ایسے ہیں جنہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مرنا تسلیم کیا ہے۔ لیکن ’’توفی‘‘ کے لغوی معنی دیکھنا چاہئے کہ لغت عرب میں تین معنی ہیں۔ (۱) مر جانے کے، جیسے ’’اﷲ یتوفی الانفس حین موتھا‘‘ (۲) معنی سو جانے کے ہیں، جیسے ’’وھوالذی یتوفکم باللیل‘‘ (۳) اٹھا لینے اور پھیر لینے کے ہیں۔ جیسے ’’فلما توفیتنی‘‘ اور ’’انی متوفیک‘‘ سورہ مائدہ میں ’’توفیتنی‘‘ اور سورہ آل عمران میں ’’متوفیک‘‘ یہی دو لفظ بحث طلب رہتے ہیں۔ میرا خیال یہ ہے کہ جب سورہ النساء کی آیت کے الفاظ ’’ماقتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ لھم وان الذین اختلفوا فیہ لفی شک منہ (النسائ:۱۵۷،۱۵۸)‘‘ کے ساتھ الفاظ ’’توفیتنی‘‘ اور ’’متوفیک‘‘دیکھے جائیں تو ان علماء کی رائے صحیح معلوم ہوتی ہے