احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
حضرات نے غلام احمد ولد غلام مرتضیٰ کو مواطات کے سانچہ میں ڈھال کر محمد بن عبداﷲ قرار دینے کی کوشش بے فائدہ فرمائی ہے۔ اگر جواب میںکوئی یہ کہے کہ جس طرح آپ مواطات قائم فرماتے ہیں ہم بھی اسی طرح مواطات قرار دیتے ہیں اور وہ یہ حجت پیش کریں کہ غلام اورعلام ہیں توافق صورتی ہے اور علام باشہ اور چرغ کو کہتے ہیں۔ محبنان لاشہ درندمے کہ دستانے کندرستم میران باشہ در روزے کہ طوفانے کند صرصہ زمیع روان چرغ جویر چرغ پرآواز رامشگران مرغ مرغ اس لئے مرزا قادیانی باشہ اور چرغ ہیں۔تو کیا قادیانی حضرات اس مواطات کو مان لیں گے اور مرزا قادیانی کو اس قسم کی مواطات کی بناء پر ایک شکاری پرندہ باشہ اور چرغ سے تشبیہ دیں تووہ قبول کرلیں گے؟ جب قادیانی حضرات اس قسم کی مواطات کو نہیں تسلیم فرماتے تو ان کی قائم کی ہوئی مواطات کو کیونکر تسلیم کر لیں گے۔ ترمذی کی اس حدیث کو ’’والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکما مقسطا فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الجزیۃ ویفیض المال حتی لایقبلہ احد‘‘ (حدیث صحیح، ترمذی ج۲ ص۴۷) ملاحظہ فرمائیے اس حدیث میں لفظ ابن مریم صاف ہے۔ ابوہریرہؓ سے یہ حدیث بیان کی گئی ہے۔ قال رسولﷺ’’کیف انتم اذا نزل ابن مریم من السماء فیکم وامامکم منکم‘‘اس حدیث میں لفظ ابن مریم من السماء ہیں۔ ان کے سوا اور بھی کئی حدیثیں ہیں جن میں لفظ ابن مریم من السماء صاف ہے تو مرزا قادیانی کا صرف یہ فرمانا ’’صحاح کی حدیثوں کو مانتا ہوں اور بخاری اصح الکتب ہے اور بعد کتاب اﷲ کے وہی ہے اور وہ واجب العمل ہے ان پر میرا یقین ہے، کس طرح صحیح مانا جا سکتا ہے۔ حدیث اول الذکر میں ان امور کا بیان ہے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہو کر انجام دیں گے اور حدیث آخر الذکر میں الفاظ ابن مریم کے بعد امامکم منکم آئے ہیں اور اس لفظ سے صاف حضرت عیسیٰ علیہ السلام مراد ہیں۔ اس سے پہلے بھی مسلم کی حدیثیں لکھ چکا ہوں۔ اس میں لفظ ’’امیرھم‘‘ ہے اور تفصیل سے میں بتلا چکا ہوں کہ امیر سے مہدی مراد ہیں۔ اسی طرح حدیث بخاری میں ’’امامکم منکم‘‘