احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
اﷲ تعالیٰ کے ارشاد کے خلاف اس طرح معنی پہنا کر نبی بننے اور اپنے آپ کو دنیا کے تمام لوگوں پر تفوق حاصل ہونے کی کوشش کرنا اورروئے زمین کے تمام مسلمانوں اور عیسائیوں کے متفق علیہ مسئلہ کے خلاف تقریریں کر کے ان کے دلوں کومجروح کرنا اور ان میں اختلاف ڈلوانا زمین میں فساد ڈالنا نہیں توکیا ہے۔روئے زمین کے پردہ پر عرب و عجم مصر اور روم و شام افریقہ وغیرہ وغیرہ کے ۴۰ کروڑ مسلمانوں میں کوئی ان صفات کا جیسا کہ حدیث نبوی کی رو سے ہونا لازم ہے، خدا کو نہیں ملا تھا۔ جو خدا نے قادیانی مٹی سے مرزا غلام احمد صاحب مغل کومہدی موعود اور مسیح موعود بنانے کے لئے منتخب کرکے اپنے حبیب پاک کے ارشاد کو جو امتیان محمدی کی ہدایت کیلئے تھے، معاذ اﷲ جھوٹا کرنا چاہا۔ چونکہ میرے فاضل دوست بھی قانون دان ہیں اور میں بھی قانونی پیشہ کرتا ہوں۔ اس لئے اس موقع پراصول قانون کا بھی ایک مسلمہ مسئلہ جس پر تمام مقنن روئے زمین کا اتفاق ہے۔ عرض کرنا مناسب سمجھتا ہوں، وہ حسب ذیل ہے۔ سب سے مقدم اور ابتدائی قاعدہ تعبیر الفاظ کا یہ ہے کہ اس امر کومان لیا جائے کہ قانون کے الفاظ اور فقرے اصطلاحی معنوں میں استعمال کئے گئے ہیں۔ لیکن اگر ان کے معنی اصطلاحی مطلب خیز نہ ہوں تو سمجھنا چاہئے کہ وہ اپنے عام معنی میں استعمال ہوئے ہیں۔ اس صورت میں ان جملوںا ور فقروں کی تعبیر قواعد زبان کے مطابق کرنا چاہئے۔ لیکن یہ کسی صورت میں درست نہیں ہے کہ ان سے ایسے معنی پیدا کئے جائیں جو از روئے زبان کے درست نہ ہوں اور جہاں دوسرے معنی بن سکتے ہوں۔ وہاں صاف و صریح معنوں کو چھوڑ کر اور معنی نہیں لینا چاہئیں۔ مقنن ڈئیل کہتا ہے کہ ایسے قانون کی تشریح کرنا جو محتاج تشریح نہیں، بالکل نامناسب ہے۔ خود اس کی زبان ہی بغیر کسی تشریح کے واضع قانون کے منشاء کو عمدہ طور سیظاہر کرتی ہے اور وہی اس کا قطعی فیصلہ ہے۔ بلاتحاشہ واضعان قانون کا منشا وہی سمجھناچاہئے جو اس سے صاف صاف ظاہرہو اور اس لئے اس میں تشریح کی مطلق گنجائش نہیں ہے۔ الفاظ کے جو معنی ہوں یا ہو سکتے ہوں۔ اس کے خلاف مطلب بیان کرنا قانون کی تشریح نہیں بلکہ قانون کا وضع کرنا ہے۔ الفاظ کی تشریح اور تعبیر کرنے کا جو طریقہ میرے فاضل دوست نے تحریر فرمایا ہے۔ وہ کسی طرح سے بھی درست معلوم نہیں ہوتا کہ غلام اور عبد میں مواطات ہے۔ مرتضیٰ اور اﷲ میں مواطات ہے اور مرزا قادیانی کو مسیح موعود قرار دینے کے لئے لفظ عیسیٰ کے صاف و صریح معنوں سے جو قرآن کریم اور حدیثوں میں ابن مریم کے لئے گئے ہیں۔ اختلاف کر کے دنیا کے مسلمانوں کے مسلمہ مسئلہ سے مختلف ہو کر دوسرے معنی مفید مطلب پہناناکیونکر درست ہو سکتا ہے۔ قادیانی