احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
دیا ’’وشاورھم فی الامر‘‘ اور خود رسول اکرمﷺ مشورہ کیا کرتے تھے تو مرزا قادیانی نے کیوں ایسی ضد کی اور مشورہ پر عمل نہیں کیا۔ جب تک خلافت راشدہ رہی اکثر امور مشورہ سے ہوا کرتے تھے۔ مجلس شوریٰ ٹوٹی اور مسلمانوں میں خرابی پڑی۔ ’’فاعتبروا یااولیٰ الابصار‘‘ ممالک متمدنہ میں آج جمہور کی رائے پر جو سلطنتوں کا انتطام ہورہا ہے۔ وہ اسی اصول پر ہے کہ جو کام مشورے سے ہو وہ اچھاسمجھا جاتا ہے۔ دنیا کے تمام علماء نے قرآن اور حدیث کے جو معنی تیرہ سو سال سے لئے اور لاکھوں علماء کے مشورہ سے وہ مطلب صحیح سمجھا گیا اس کو مرزا قادیانی کا یا ان کے مریدوں کا دماغ کیسے رد کر سکتا ہے۔ غلبہ آراء پر عمل نہ کر کے اپنی عقل پرکیوں اتنا بھروسہ کیا جارہا ہے اور شرک بالنبوت کی ایک نئی شکل پیدا کی جارہی ہے۔ اس موقع پر شرک بالنبوت کے متعلق ایک آیت قرآن کی لکھوں گا اور باقی مضمون شرک بالنبوت کے متعلق آئندہ عرض کروں گا۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے ’’ام لھم شرکاء شرعوا لھم من الدین مالم یاذن بہ اﷲ ولولا کلمۃ الفصل لقضی بینھم وان الظلمین لھم عذاب الیم (الشوریٰ:۲۱)‘‘ {کیا ان کے شریک ہیں جنہوں نے شریعت کی راہ ڈالی ان لوگوں کے لئے دین کی جس کا (جس شرک نبوت کا) اﷲ نے حکم نہیں دیا اور اگر یہ بات منصفا نہ ہوتی تو فیصلہ کیا جاتا ان لوگوںمیں اور بیشک ناانصافوں کے لئے عذاب درد ناک ہے۔} اس آیت کو ملاحظہ فرمائیے۔ خدا نے خود تصفیہ کر دیا ہے اور اعتراضاً بندوں سے خدا سوال کرتا ہے کہ جنہوں نے تمہارے لئے شریعت کی راہ ڈالی۔ کیا ان کے کوئی شریک ہیں؟ اس قسم کے شرک کا تو میں نے تم کو حکم نہیں دیا اور اس بات کا تو فیصلہ ہو چکا ہے کہ شریک بالنبوت نہیں ہے۔ اگر یہ امر فیصل شدہ نہ ہوتا تو ہم تصفیہ کرتے۔ اگر اس امر منفصلہ کے خلاف کرو گے تو ہم دردناک عذاب دیں گے اور پھر سورہ شوریٰ میں ارشاد ہوتا ہے۔ ’’شرع لکم من الدین…ولا تتفرقوا فیہ (شوریٰ:۱۳)‘‘{شریعت دی یعنی تمہارے لئے دین ٹھہرا سو اس میں تفرقہ نہ ڈالو۔} آگے چل کر پھر ارشاد ہوا ہے ’’وما تفرقوا الا من بعد ماجاء ھم العلم بغیا بینھم (شوریٰ:۱۴)‘‘ {بعد علم ہو جانے کے ضد سے جو اختلاف کرنے لگے۔} اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں کے لئے ضد سے علم ہو جانے کے بعد اختلاف کریں گے اور تفرقہ دین میں ڈالیں گے اور درد ناک عذاب میں مبتلا ہوںگے۔ خدا کو تو یہ بات معلوم تھی کہ امت محمدی میں ایسے فرقہ ہوں گے جبھی تو قرآن شریف