احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
آیات اور علماء کے اقوال او ر روایات کے خلاف اور عیسائی انجیل کے خلاف یہ کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر نہیں اٹھائے گئے تو کیا مرزا قادیانی کا قول اس بارہ میں سند ہو سکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔’’عین الشمس لم تشغطی‘‘ تیرہ سو سال سے علماء اہل سنت والجماعت اور آئمہ سب کے سب بلا اختلاف اسی طرح مانتے چلے آئے ہیں اور خود سیاق عبارت کلام اﷲ کی اس قدر صاف ہے کہ اس میں دلیل کی تو کوئی گنجائش ہی نہیں ہے تو پھر ایک ایسے شخص کو جو ملک ہند میں پیدا ہو، کیا حق ہے کہ اہل زبان نے جو مطلب عبارت قرآن سے لیا اس سے اختلاف کرے۔ عرب و عجم مصر و افریقہ کے تمام علماء اس میں متفق ہیں اور وہ عربی زبان کے استاد اور حاکم تھے۔ ہزارہا علماء اور آئمہ کے متفق علیہ معنی کے خلاف رفع کے معنی دوسرے کرنا یا الیّٰ کے لفظ کو نظر انداز کرنا یا کوئی دوسرے مطالب کھینچ تان کر نکالنا کسی طرح مستحسن معلوم نہیں ہوتا۔ خصوصاً جبکہ مسلمانوں میں اس اختلاف کی وجہ سے تفرقہ پڑتا ہو۔ اﷲ تعالیٰ نے اس قسم کے تفرقہ ڈالنے کی بہت صاف الفاظ میں ممانعت فرمائی ہے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے :’’ولا تکونوا کالذین تفرقوا واختلفوا من بعد ماجاء ھم البینت واولئک لھم عذاب عظیم یوم تبیض وجوہ وتسودوجوہ (آل عمران:۱۰۵)‘‘{اور مت ہو جاؤ ان کی طرح جو علیحدہ ہو گئے(تفرقہ ڈالا) اور اختلاف کرنے لگے بعد اس کے کہ پہنچ چکے ان کے پاس صاف حکم اور ان کے واسطے بڑا عذاب ہے جس دن سفید ہوں گے بعضے منہ اور سیاہ ہوں گے بعضے منہ۔} اورسورہ انعام میں اﷲ تعالیٰ نے ’’ان الذین فرقواد ینھم وکانوا شیعا لست منھم فی شی (الانعام:۱۵۹)‘‘{یعنی جنہوں نے تفرقہ ڈالا دین میں اورہو گئے کئی فرقہ تجھ کو ان سے کام نہیں۔} ان آیتوں کو ملاحظہ فرمائیں۔ کیا اﷲ تعالیٰ ایسے لوگوں سے خوش ہو گا جنہوں نے دین میں تفرقہ ڈالا اور اپنا فرقہ علیحدہ کرلیا اور علیحدہ بھی ہوئے اور فرقہ علیحدہ بنا تو اس طرح سے کہ حدیث پوری نہیں لی پاؤ حدیث سے یا حدیث کے آٹھویں حصہ سے من مانے مطلب لے کر تمام دنیا کے مانے ہوئے سچے مسائل کے خلاف لاکھوں دماغوں پر اپنے ایک دماغ کو ترجیح دی۔ حالانکہ ایک دماغ سود ماغوں کامقابلہ نہیں کر سکتا۔ اسی لئے خدا تعالیٰ نے ہر کام میں مشورہ کر کے عمل کرنے کا حکم دیا ہے ’’وامرھم شوریٰ بینھم‘‘ ان کا کام آپس کی صلاح اور مشورہ سے چلتا ہے اور خود رسول اکرمﷺ کو اﷲ نے یہ حکم