احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
علیہ السلام پر طاری رہی اور اس کے بعد اٹھا لئے گئے اور محمد ابن اسحاق کے قول کے بموجب سات گھنٹے تک موت حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر طاری رہی اور اس کے بعد آسمان پراٹھا لئے گئے اور ربیع بن انسؒ کا قول یہ ہے کہ آسمان پر اٹھائے جانے کے وقت اﷲ نے موت دی۔ بہرحال ان میں سے کوئی بات ہو، اﷲ تعالیٰ کی قدرت سے کچھ بعید نہیں ہے کہ جس نبی کو اس نے بغیر باپ کے پیدا کیا۔ اس نبی کو اس کے دشمنوں پر ظاہر کرنے کے لئے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مر گئے، موت طبعی طاری کرنے کے بعد اپنے پاس اٹھا لیا ہو، مرزا قادیانی کو کیوں اس میں شبہ ہے؟ معلوم ہوتا ہے کہ اگر وہ ان واقعات کو تسلیم کرلیں تو ان کے دعاوی نبوت پر اثر پڑتا ہے۔ اس لئے انہوں نے ان واقعات میں سے کسی کو تسلیم نہیں فرمایا اور بس اس بات پر اڑے رہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اسی دنیا میں اپنی موت سے مرے اور آسمان پر اٹھائے نہیں گئے۔ ملاحظہ ہو آیت شریف ’’والتی احصنت فرجھا فنفخنا فیھا من روحنا وجعلنا ھاو ابنھا ایۃ للعالمین (الانبیا:۹۱)‘‘ اس آیت سے حضرت مریم علیہا السلام کی پاک دامنی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا بن باپ کے پیدا ہونا ثابت ہے۔ قرآن کریم کی ان آیات کو مرزا قادیانی کا مان لینا اور دیگر آیات قرآنی کو جو ان کے مقصود کے خلاف ہیں، تاویلات کر کے تمام علماء سے اختلاف کرنا کیسے درست تسلیم کیا جاسکتا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بن باپ کے پیدا ہونے کے متعلق اورمتعدد مقامات میں خدا نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے کہ جس سے مرزا قادیانی کو انکار نہیں ہے۔ پھر اس واقعہ سے کیوں انکار کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر اٹھا لئے گئے۔ ’’رفعہ اﷲ الیہ‘‘ سے بعض لوگ یہ مراد لیتے ہیں کہ روح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اﷲ نے اٹھا لی۔ تو اس پر یہ اعتراض ہوتا ہے کہ جب روح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اٹھا لی گئی تو جسم کیا ہوا؟ اس کا جواب ابن عباسؓ کی روایت کے موافق یہ ہو سکتا ہے کہ قبر میں سے اﷲ تعالیٰ نے زندہ اٹھا لیا اور بعض انجیل سے بھی اس کا پتہ چلتا ہے کہ میں پہلے لکھ چکا ہوں یوسف نے لاش کو قبر میں رکھ کر اوپر پتھر رکھ دیا تھا اورصبح کو جو دیکھا تو لاش نہیں تھی۔ ان روایات سے بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی لاش کا آسمان پر اٹھا لینا ثابت ہوتا ہے۔ متی انجیل باب ۲۰ درس ۱۸،۱۹ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا صلیب پر مرنے کے تین دن بعد قبر سے زندہ اٹھنا اور چالیس دن تک زندہ رہ کر اپنے شاگردوں اور حواریوں کو تعلیم دے کر ان کے روبرو ابر پر سوار ہو کر آسمان پر عروج فرمانا صاف لکھا ہوا ہے۔ مگر مرزا قادیانی قرآن شریف کی